15.6 C
Dublin
جمعہ, مئی 17, 2024
اشتہار

ایزرا پاؤنڈ: بیسویں صدی کا صاحبِ اسلوب شاعر جسے پاگل خانے بھیج دیا گیا تھا

اشتہار

حیرت انگیز

ایزرا پاؤنڈ نے کہا تھا کہ نقّاد کو کچھ سوال ایسے بھی اٹھانے چاہییں جن کا کوئی جواب نہ دیا جا سکے، ان میں سے بعض سوال ایسے بھی ہوں جن میں نہ تو ادیبوں کو کسی قسم کا کوئی فائدہ پہنچے نہ ادب کو!

جہانِ ادب میں‌ تو ایزرا پاؤنڈ کو بہت پذیرائی ملی اور اس کی تخلیقات کو سراہا گیا، لیکن امریکی حکومت کے لیے وہ اپنے فکر و خیالات کی وجہ سے ناقابلِ‌ برداشت تھا، سو اُسے بدترین حالات میں قید جھیلنا پڑی۔ شہرۂ آفاق امریکی شاعر ایزرا پاؤنڈ نے دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے پر امریکا میں جبر اور سخت مصائب اٹھائے۔ جرأتِ اظہار کی پاداش میں‌ رہائی کے بعد بھی اُسے کئی پابندیوں کا سامنا رہا۔ وہ ایک بڑا نقّاد بھی تھا۔

ایزرا پائونڈ 1885 میں‌ پیدا ہوا۔ دوسری جنگِ عظیم شروع ہوئی تو اس نے اٹلی میں اپنے قیام کے دوران جنگ کی مخالفت میں تقاریر کیں جس میں‌ وہاں‌ لوگوں کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کی مخالفت پر اکسایا۔ جنگ ختم ہوئی تو اس کی عمر 60 سال تھی اور اُسے قیدی بنا لیا گیا۔ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی حکومتوں کی مخالفت پر ایزرا پاؤنڈ کو غدار اور جنونی بھی قرار دے دیا گیا۔ یہی نہیں بلکہ اسے پاگل ثابت کرکے امریکا کے ایک پاگل خانے میں داخل کرایا گیا جہاں وہ 73 برس تک بند رہا۔ اپنے وقت کے مشہور شاعر رابرٹ فراسٹ نے اس پر حکام کو درخواست دی اور ایزرا پاؤنڈ کو پاگل خانے سے نکلوایا۔

- Advertisement -

ایزرا پاؤنڈ کے بارے میں‌ مشہور تھا کہ وہ ایک جھگڑالو اور جھکّی انسان ہے، لیکن اپنے وقت کے بڑے تخلیق کاروں‌ اور اہلِ قلم نے اسے انقلابی اور بڑا شاعر قرار دیا ہے۔ ممتاز اہلِ قلم نے اس کے افکار و خیالات کو سراہا ہے۔ ایزرا پاؤنڈ کی نظم دی ویسٹ لینڈ بھی بیسویں صدی کی شان دار تخلیق کہلاتی ہے۔

پاگل خانے سے رہائی کے بعد ایزرا پاؤنڈ دوبارہ اٹلی چلا گیا اور وہاں فلورنس کے ایک اسپتال میں ایک مرض کے سبب چل بسا۔ ایزرا پاؤنڈ کا یومِ‌ وفات یکم نومبر 1972ء ہے۔

یونان، اٹلی اور فرانسیسی ادب کا گہرا مطالعہ کرنے والے ایزرا پاؤنڈ نے اپنی تخلیقات میں نت نئے تجربے کیے جو فکر و نظر کے ساتھ اسلوب کی انفرادیت کے تجربات تھے۔ وہ شاعری میں‌ نئی جہات سے آشنا کرنے کے لیے مشہور ہوا۔ یورپ اور مشرقی تہذیبوں سے ایزرا پاؤنڈ نے جو استفادہ کیا تھا، وہ اسے جدیدیت کی تحریک کا بانی بنانے میں معاون ثابت ہوئے۔

برطانیہ میں‌ قیام کے دوران 1912ء تک ایزرا پاؤنڈ نے اپنی نظموں کے چار مجموعے شایع کروائے۔ امریکا کے اس سچّے اور خوب صورت شاعر کی بہترین نظمیں وہ ہیں جو اس نے چینی، جاپانی اور اطالوی ادب سے متاثر ہو کر لکھی ہیں۔ اس کے خیالات و جذبات میں قدیم داستانوں، عوامی گیتوں اور جدید معاشرتی ہیجان نمایاں‌ ہیں‌ جن کو اس نے بڑے سلیقے سے اپنی شاعری میں‌ پیش کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں