اسلام آباد: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور ملاقات کی دعوت دیں گے تو جانے کیلیے تیار ہوں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے پاس خود چل کر جاؤں گا، علی امین گنڈاپور آئین کے تحت باتیں کریں تو بہتر ہوگا، تیمور سلیم جھگڑا نے گزشتہ روز ٹی وی پر بہت مثبت باتیں کیں، وزیر اعلیٰ ان جیسے لوگوں سے مشاورت کر لیں تو چیزیں آگے بڑھیں گی۔
گورنر نے کہا کہ صوبے کے حقوق کیلیے کسی بھی پارٹی کے لیڈر کے پاس جانے میں قباحت نہیں ہوگی، علی امین گنڈاپور میری تقریب حلف برداری میں نہیں آئے تو ہمیں کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی، مجھے صوبے کی ترقی کیلیے جس کے پاس بھی جانا پڑے گا جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ کولاچی میں پی ٹی آئی کے ایک وزیر شہید ہوئے تھے، پی ٹی آئی حکومت سانحے پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بناتی؟ کمیشن کی بات پر میرے خلاف سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا جاتا ہے، کولاچی میں شہید صوبائی وزیر کے اہ لخانہ نے علی امین گنڈاپور پر الزام لگایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کا گورنر ہاؤس عوامی ہے سب کیلیے دروازے کھلے ہیں، پی ٹی آئی کے وہ دوست جو صوبے کا درد رکھتے ہیں ان کیلیے دروازے کھلے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سیاسی جماعت کو مذاکرات کرنے ہیں تو سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنا ہوگا، پی ٹی آئی کہتی ہے فوج کو سیاست میں نہیں دھکیلنا چاہتے اور مذاکرات کا بھی کہتی ہے، پی ٹی آئی نہیں چاہتی تو ہم باقی جماعتوں کے ساتھ صوبے کے معاملے پر بیٹھیں گے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ 9 سال 50 سے 60 ارب سالانہ خیبر پختونخوا میں کہاں خرچ ہوئے؟ صوبے میں پولیس کی تنخواہ سب سے کم ہے، پولیس کے پاس دہشتگردوں سے مقابلے کیلیے بہتر ہتھیار بھی نہیں ہیں۔