اشتہار

ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خاندان در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

اشتہار

حیرت انگیز

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے خاندانوں کے بچے کباڑ اکٹھا کرنے اور معمولی اجرت پر دیہاڑیوں پر جبکہ عورتیں دوسروں کے گھروں میں کام کرنے پر مجبور ہو گئیں۔

تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے خاندان در در کی ٹھوکریں کھا نے لگے ، متاثرہ خاندانوں کے بچے کباڑ اکٹھا کرنے اور معمولی اجرت پر دیہاڑیوں پر جبکہ عورتیں دوسروں کے گھروں میں کام کرنے پر مجبور ہیں اور دو وقت کی روٹی بھی مشکل ہوگئی ہے۔

متاثرہ خاندان نے ایک بچے نے بتایا کہ اس کے والد کو طالبان (دہشت گرد) لے گئے ہیں لیکن اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا پھر کچھ عرصہ پہلے اس نے رابطہ کیا کہ وہ افغانستان میں ہے ، اس کے جانے کے بعد ہم در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، میں اب کباڑ اکٹھا کرنے کا کام کرتا ہوں اور بمشکل 100 یا 200 کماتا ہوں۔

- Advertisement -


بچے کا کہنا تھا کہ ہم لوگ بڑی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، دہشت گرد اس کو جہاد کے نام پر ورغلا کر ساتھ لے گئے ہیں اور اس کا کوئی پتہ نہیں چل رہا، میرے والد کے جانے کے بعد میری والدہ جو بیمار ہے۔ لوگوں کے گھروں کام کرنے پر مجبور ہے اور اس کے علاج کے پیسے بھی نہیں ہیں ہمارے پاس۔

بچے نے مزید بتایا کہ ہماری زندگی برباد ہوگئی میری ماں پوری پوری رات رو کے گزارتی ہے ، میرے چھوٹے چھوٹے بھائی بہن یتیموں کی طرح ہیں، طالبانوں نے ہماری زندگیاں برباد کردی ہیں ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا، طالبان کو اللہ غرق کرے۔

متاثرہ بچے نے کہا کہ میرا بھائی 18 سال کا تھا کہ طالبان اسے جھوٹ کا لالچ دے کر اپنے ساتھ لے کر چلے گئے اور اسے پاکستان کے خلاف لڑنے کا کہہ رہے ہیں، طالبان بہت ظالم لوگ ہیں وہ اسے جھوٹ بول کر ساتھ لے گئے ہیں، میں اپنے بھائی سے کہنا چاہتاہوں کہ ان کو چھوڑ کر واپس ہمارے پاس آ جائے ، بھائی کے جانے کے بعد ہمیں اپنا گھر بیچنا پڑا اور بڑی مشکل سے پیسے کما کر گزارہ کر رہے ہیں۔

ایک اور بچے نے بتایا کہ میں مہمند کا رہنے والا ہوں ، میرا والد پچھلے 5 سال سے طالبانوں کے ساتھ افغانستان میں ہے، اس وقت سے لاپتہ ہے اور ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے، یہ میرے دونوں بھائی ہیں، ایک پانی بیچتا ہے اور چھولے بیچتا ہے ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ اسکول کی فیس ادا کرسکوں، مشکل کے 200 روپے کماتے ہیں ہمارا کمانے والا کوئی نہیں ہے والدہ ہماری بیمار ہے۔

متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ میں باجوڑ کی رہنے والی ہوں، میرے شوہر کو دس سال پہلے طالبان اپنے ساتھ افغانستان لے کر گئے اس وقت سے اب تک اس کے زندہ یا مردہ ہونے کا کوئی پتہ نہیں۔

ایک متاثرہ خاندان کی بیوہ نے بتایا کہ میرے بچے ہیں وہ یتیموں کی طرح اور میں اس وقت سے ایک بیوہ کی حثیت سے زندگی گزار رہی ہوں، میری یہ درخواست ہے کہ میرے شوہرکو واپس کیا جائے تاکہ میرے بچوں کیلیے گھر میں کچھ کھانے پینے کا انتظام تو ہوسکے۔

ایک اور متاثرہ خاندان کے بچے نے بتایا کہ میں مردان کا رہنے والا ہوں، میرے بھائی کو آٹھ مہنے پہلے جھوٹ بول کر جہاد کے نام پر دہشت گرد اپنے ساتھ لے گئے ہیں، تقریباََ ایک مہینہ پہلے اس نے گھر رابطہ کیا تھا کہ دہشت گرد مجھے پاکستان کے خلاف لڑنے کا کہہ رہے تھے، جو میں نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اسی وجہ سے اس کو انہوں نے قید میں رکھا ہوا ہے،

بچے کا کہنا تھا کہ میرے والد کافی عرصے سے بیمار ہیں ہمارے پاس اس کے علاج معالجے کے پیسے بھی نہیں ہیں، میں بڑی مشکل سے دن کے 100یا 200کماتا ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ میرا بھائی واپس آجائے تاکہ ہم دونوں مل کرگھر کے نظام کو بہتر کر سکی۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں