تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

’فاطمہ ہمیں زندگی گزارنے کا طریقہ سکھا گئی‘

نیویارک: کینسر کے موذی مرض کی وجہ سے زندگی ہارنے والی پاکستانی شیف فاطمہ علی کے اہل خانہ نے بیٹی کے انتقال پر درد بھرے الفاظ میں اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

فاطمہ علی کے انسٹاگرام پر اہل خانہ نے پاکستانی شیف کی یادگار تصاویر کے ساتھ ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا کہ ‘فاطمہ ہمارے ساتھ گھر پر تھی، جس وقت وہ ہمیں چھوڑ کر گئی اُس کا پیارا بلا مسٹر میاؤں بھی ہمارے ساتھ موجود تھا‘۔

اہل خانہ نے فاطمہ کو باہمت لڑکی اور درخشاں ستارہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’اب وہ ستارہ بجھ گیا، فاطمہ اب ہمارے ساتھ نہیں مگر اُس کے جذبے کو ہمیں آگے بڑھانا ہے، ہمیں امید ہے آپ بھی اس کامقصد بنیں گے اور جیسے اُس نے اپنی زندگی بھرپور طریقے سے گزاری آپ بھی اُسی طریقے سے زندگی سے لطف اندوز ہوں گے‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم سب کو فاطمہ کی طرح جیتے ہوئے پیار محبت کو پھیلانا ہے، ایک دوسرے کو معاف کرنے کے جذبے کو بھی پیدا کرنا ہے، اُس کی طرح عام کھانوں سے لے کر پرتعیش زندگی تک کے ہر لقمے سے محظوظ ہونا ہے اور اُن لوگوں کے لیے کھانا پکانا ہے جن سے آپ پیار کرتے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

Fatima was at home with us, surrounded by her loved ones and beloved cat Mr. Meow, when she left us in the early hours of the morning. When someone as bright and young and vivacious as our Fati passes, the only metaphor that seems to fit is that of a star—a beacon in the darkness, a light that guides us, on which to make wishes, from which to weave dreams. For all the comfort and beauty they offer us, stars, too, are impermanent. This morning a great one was snuffed out. Though she’s no longer here with us, her spirit will continue to steer us. We hope that you, too, will listen to her lessons: Live your life as she did—to the fullest. Pursue your passion; spread love and joy; be kind and forgiving; be generous; enjoy every morsel—from humble street food to decadent fine dining; cook for the people you love. Travel the world and seek out adventure. Help others and don’t be afraid to take the road less taken. Fatima will always be a part of us, and in fact if you look deep enough, you may find your own inner Fati. If you’re lucky enough to find her there, trust her, listen to her, because she will change your life for the better. We’ve learned a great deal over the course of her illness, not only pragmatic lessons we wish we hadn’t needed to learn about her disease and our health system, but about the immense love of which people are capable; about the power of being true to yourself; about how we can be better if we model ourselves after someone like her. We want to thank everyone from the bottom of our now broken hearts. We’re eternally grateful for the unending support, love, and generosity shown by people along the way—from random strangers we passed on the street who would tell her how much they admire and respect her; to all her doctors and nurses who did their best; the chefs and hospitality friends who are now part of our extended family; and the big wigs that reached out to see how they can make her dreams a reality. This has been a truly humbling experience for us all and even in her last chapter as she began to leave us, Fatima showed us how we should live.

A post shared by Fatima Ali (@cheffati) on

اہل خانہ نے لکھا کہ آپ دوسروں کی مدد فاطمہ کی طرح کریں گے اور اُسی کی طرح ایڈونچر کے لیے دنیا کا سفر بھی کریں گے، ہماری زندگیوں کا مقصد دوسروں کی مدد کرنا ہے جو اُس نے کر کے دکھایا۔

’جب آپ اپنے اندر جھانکیں گے تو آپ کو بھی ایک ’فاطی‘ ملے گی جو کسی خوش قسمتی سے کم نہیں، آپ اُس کا اعتبار کریں اور اُس کی بات کو سنیں کیونکہ وہ زندگی بدلنے کا ہنر جانتی ہیں، فاطمہ ہمارے ساتھ تھی اور وہ ہمیشہ ہمارا حصہ رہے گی‘۔

مزید پڑھیں: پاکستانی شیف فاطمہ علی زندگی کی بازی ہار گئیں

اہل خانہ نے فاطمہ کے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم آپ کو جانتے نہیں مگر آپ نے فاطی کے لیے دعا کی مگر اب وہ ہمارے درمیان نہیں ہے، فاطمہ ہمیں زندگی جینے کا طریقہ سکھا گئی‘۔

یاد رہے کہ کینسر کے موذی مرض سے لڑنے والی پاکستانی شیف دو روز قبل زندگی کی بازی ہار گئیں تھیں، وہ اٹھارہ برس کی عمر میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان سے امریکا منتقل ہوئیں اور شیف بننے کا فیصلہ کیا۔

فاطمہ علی نے کھانا پکانے کے مختلف مقابلوں میں حصہ لیا اور وہ امریکا کے معروف ٹی وی شو ’ٹاپ شیف‘ کا حصہ بھی رہیں، انہوں نے اپنی گزشتہ دنوں پوسٹ میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ اُن کے پاس اب وقت بہت کم باقی ہے۔

Comments

- Advertisement -