اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ ماضی کی نسبت اس بار متعارف کرائی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کے مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اسکیم کو کامیاب کرنے کے لیے نگراں حکومت کوشش کررہی ہے مگر ایمنسٹی سے جرائم میں ملوث افراد ہرگز فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسکیم سے ملکی خزانے میں ٹیکس آئے گا اور بیرونِ ملک میں غیر قانونی طور پر منقل کیا جانے والا پیسہ بھی واپس پاکستان آئے گا، صارف 5 فیصد ٹیکس دےکر خود کو کلیئر کراسکتا ہے مگر سرکاری ملازم اس اسکیم سےفائدہ نہیں اٹھاسکتا۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کوئی نہیں کہہ سکتا بیرون ممالک میں پاکستانیوں کے کتنے اثاثےموجودہیں، اگر حکومت یا اداروں کو معلوم ہوتا تو اب تک مذکورہ افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاچکی ہوتی۔
مزید پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم: خاتمے میں دو ہفتے باقی، ایف بی آر کامیابی کے لیے متحرک
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ فارن اکاؤنٹس رکھنے والا شخص ٹیکس ادائیگی کے لیے لوکل مارکیٹ سےڈالر نہیں خریدسکتا، اگر اس کی اجازت دے دی تو روپے پر دباؤ آئے گا اور قدر مزید کم ہوگی۔
دوسری جانب ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق ایف بی آر کے ممبر محمداقبال نے تفصیلی پریس کانفرنس کی جس میں اُن کا کہنا تھا کہ بیرونی اورمقامی اثاثےظاہرکر کے 30 جون تک فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے۔
ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سےمتعلق مہم تیزی سے جاری ہے، اس میں توسیع کا کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی ایف بی آر کے پاس اس حوالے سے کوئی اختیار ہے۔
ایف بی آر ممبر کا کہنا تھا کہ اب تک کتنی رقم یا اثاثےظاہرکیےگئے اس حوالے سے کچھ نہیں بتاسکتے البتہ اس حوالے سے بہت زیادہ مثبت نتیجہ سامنے آرہا ہے۔
اسے بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ متوقع ہے: موڈیز
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصدہے باہر جانے والاپیسہ پاکستان واپس لایاجائے، اس لیے لوگوں کو اسکیم کے ذریعے سہولت دی گئی کہ وہ مقامی سطح پر 5 فیصدٹیکس دےکر اثاثےقانونی کرا لیں۔
ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی کے حوالے سے خصوصی طور پر اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ قوانین کاخیال رکھاجارہاہے، کم ازکم 3سے4 ارب ڈالر واپس پاکستان آسکتےہیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اسکیم پر ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحفظات اٹھائے جنہیں دور کردیا گیا۔