اشتہار

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، وفاقی کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دے دی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا،وزیراعظم اجلاس میں اہم سیاسی معاملات اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ترمیمی بل پر مشاورت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی ، ترمیم میں آرمی چیف کی مدت ملازمت ،توسیع کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

- Advertisement -

ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےطریقہ کار کی منظوری دی گئی ہے، آرمی چیف، نیول اور ایئر چیف کی ریٹائرمنٹ کی حد عمر 64 سال کی گئی ہے جب کہ سروسز چیف کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی تجویز دی گئی ہے۔

مجوزہ بل کے مطابق وزیراعظم مدت ملازمت میں 3سال کی توسیع کی ایڈوائس کرسکتے ہیں، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ آرمی ایکٹ1952 کےسیکشن172 میں ترمیم تجویزکی گئی ہے۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹی فکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا تھا اور کہا تھا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ینگ پارلیمنٹیرین کااجلاس آج طلب کرلیا ہے ، نوجوان اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی کووزیراعظم ہاؤس بلالیا گیا ، اجلاس میں وزیراعظم ملکی موجودہ سیاسی صورت حال پر مشاورت کریں گے اور دونوں ایوانوں میں قانون سازی کے لیے مؤثر کردارپر بھی بات چیت ہوگی۔

مزید پڑھیں : رانا ثنااللہ کی ضمانت پر وفاقی وزرا ء کابینہ اجلاس میں برس پڑے

گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں راناثنااللہ منشیات کیس زیربحث آیا، ڈی جی اے این ایف نےکابینہ کو راناثنااللہ کیس پربریف کیا جس پر وفاقی وزراء نے ڈی جی اے این ایف سے سخت سوالات کیے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ کے بعض اراکین نے کیس کو مس ہینڈل کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ راناثنااللہ کیس میں اےاین ایف کی نااہلی واضح ہے، تفتیش کے بنیادی پہلوؤں کو ملحوظ خاطر ہی نہیں رکھا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں