جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

رحمٰن ورما: ایک بھولا بسرا موسیقار

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان میں فلمی دنیا کا ایک نام رحمٰن ورما ہے جنھیں باصلاحیت موسیقار کی حیثیت سے پہچان ملی لیکن آج بہت کم لوگ ان کے نام اور کام سے واقف ہیں۔ 11 اگست 2007ء کو موسیقار رحمٰن ورما وفات پاگئے تھے۔

رحمٰن ورما اپنے وقت کے نام وَر موسیقار جی اے چشتی کے شاگرد تھے۔ بطور موسیقار رحمٰن ورما کی پہلی فلم باغی (1956) تھی جو کام یاب رہی۔ اس فلم کے بعد ان کی ایک اور فلم کام یاب ہوئی اور رحمٰن ورما کو ایکشن اور کاسٹیوم فلموں کا بہترین موسیقار سمجھا جانے لگا۔ وہ انڈسٹری میں ورما جی کے نام سے مشہور تھے۔

موسیقار رحمٰن ورما کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا۔ وہ 1927ء میں پیدا ہوئے۔ قیامِ پاکستان سے پہلے بھی انھوں نے موسیقار کی حیثیت سے فلموں کے لیے کام کیا تھا۔ تقسیمِ ہند کے بعد رحمٰن ورما پاکستان آگئے۔

- Advertisement -

پاکستان میں 1955ء میں رحمٰن ورما نے دیارِ حبیب کے لیے ایک نعت ریکارڈ کروائی جو بہت مقبول ہوئی اور یہاں اپنا فلمی سفر شروع کیا۔ رحمٰن ورما نے اردو اور پنجابی گیتوں کے لیے موسیقی ترتیب دی۔ بطور سولو موسیقار ان کی پہلی فلم ’’باغی‘‘ جب کہ آخری فلم ’’دارا‘‘ تھی جو 1976ء میں نمائش پذیر ہوئی۔ موسیقار رحمٰن ورما نے مجموعی طور پر 32 فلموں کی موسیقی ترتیب دی، جن میں دربار، آخری نشان، عالم آرا، ایک تھی ماں، بیٹا، کالا پانی، خاندان، نبیلہ، غدار، سسی پنہوں، سرِفہرست ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں