تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، شہداء کی تعداد 21 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی

غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، نصائرت کیمپ، خان یونس اور رفح سمیت دیگر علاقوں پر بمباری سے مزید کئی فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے، شہدا کی مجموعی تعداد 21 ہزار 507 سے تجاوز کر گئی جبکہ 55 ہزار 915 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج کی جانب سے طے شدہ راستے پر سفر کے باوجود اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے امدادی قافلے کو بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ایڈ چیف مارٹن گریفتھس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی رضاکاروں پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بین الاقوامی تنظیم ہلال احمر کی جانب سے خان یونس کے علاقے میں رہائشی عمارت پر حملے کے بعد زخمی بچوں کو طبی امداد کیلئے ایمبولینسوں میں منتقل کرنے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔

دوسری جانب کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے بائیڈن حکومت نے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کے لئے اسرائیل کو مزید ڈیڑھ سو ملین ڈالر مالیت کے گولہ بارود اور دیگر متعلقہ فوجی سامان بیچنے کی منظوری دیدی۔

رپورٹ کے مطابق ہنگامی صورتحال کو بنیاد بناتے ہوئے امریکی حکومت نے اسرائیل کو 147 اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کا اسلحہ بیچنے کی منظوری دی۔

امریکی حکومت نے اسی شق کی بنیاد پر رواں ماہ آغاز میں 120 ایم ایم ٹینکوں کے 14 ہزار گولے بیچنے کی بھی منظوری دی گئی تھی۔

بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یہ گولہ بارود 7 اکتوبر سے جاری فلسطینیوں کے خلاف بمباری میں استعمال کے لیے بیچا جارہا ہے۔ ابتدائی طور پر 96 ملین ڈالر مالیت کے اسلحے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جسے اب مزید بڑھا دیا گیا ہے۔

امریکا کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنگ طویل عرصے تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -