اشتہار

جیفری چاسر اور ‘پکچر گیلری’ کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

جیفری چاسر کو انگریزی زبان کا پہلا شاعر تصور کیا جاتا ہے۔ وہ اپنے عہد کی ممتاز برطانوی شخصیات میں سے ایک تھا۔ انگلستان میں ادب، سیاست اور سماج میں چاسر نے اپنی لیاقت اور فن کی بدولت بڑا مقام و مرتبہ پایا۔

چاسر کے حالاتِ زندگی اور اس کی شخصیت کے بارے میں بہت کم معلومات دست یاب ہیں۔ مؤرخین نے اس کا سنہ پیدائش 1340ء لکھا ہے۔ چاسر کا انتقال 25 اکتوبر 1400ء میں ہوا تھا۔ یہ تاریخِ‌ وفات جیفری چاسر کے مدفن پر نصب کتبہ پر پڑھی جاسکتی ہے۔ جیفری چاسر کو فادر آف انگلش پوئٹری بھی کہا جاتا ہے۔

جیفری چاسر جہاں اپنی متاثر کن شاعری کی وجہ سے ہر خاص و عام میں‌ مقبول ہوا، وہیں اپنی قابلیت کی بنیاد پر شاہی دربار میں بھی جگہ بنائی۔ اس دور کی بعض کتابیں اور مختلف تذکروں سے جیفری چاسر کے بارے میں جو خاکہ بن سکا ہے وہ اسے ایک معمولی تاجر کا بیٹا ثابت کرتے ہیں۔ یہ 1349ء کی بات ہے جب برطانیہ میں طاعون کی وبا پھیلی اور چاسر کا قریبی عزیز اس کا نوالہ بنا۔ اس کا فائدہ چاسر کے باپ کو پہنچا اور اسے ترکہ میں خاصی جائیداد یا پھر بڑی رقم مل گئی اور یوں یہ خاندان بیٹھے بٹھائے امیر ہوگیا، اسی دولت نے نوعمر چاسر کی زندگی بدل کر رکھ دی۔ وہ ایک قابل اور ذہین لڑکا ثابت ہوا اور اپنے باپ کی طرح خرید و فروخت کے جھیملے میں‌‌ پڑ کر معمولی منافع حاصل کرنے کے بجائے سرکاری نوکری اختیار کرنے کو ترجیح دی اور ایک روز شاہی دربار تک پہنچنے میں کام یاب ہوگیا۔ اب چاسر درباری ملازم تھا۔ جیفری چاسر اپنی ذہانت اور لیاقت کے بل بوتے پر دربار میں نمایاں ہوتا گیا اور ترقی کرتے ہوئے شاہ ایڈورڈ سوم کے عہد کا ایک بااثر درباری بن گیا۔ دراصل وہ ایک تعلیم یافتہ نوجوان تھا اور اسے انگریزی کے علاوہ فرانسیسی، اطالوی اور لاطینی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ اسی قابلیت کی بناء پر چاسر کو دو مرتبہ اٹلی میں سفارت کار کے طور پر بھی بھیجا گیا۔ بعد میں برطانیہ اور فرانس کے درمیان مشہورِ زمانہ ‘سو سالہ جنگ’ لڑی گئی تو جیفری چاسر نے اس میں بحیثیت سپاہی بھی خدمات انجام دیں۔

- Advertisement -

مؤرخین کا خیال ہے کہ سفارت کار کے طور پر اٹلی میں قیام کے دوران جیفری چاسر اُس زمانے کے مشہور اور اٹلی کے قومی شاعر کا درجہ رکھنے والے بوکیچیو سے ملا تھا۔ وہ اس شاعر کے افکار اور اس کی نظموں سے بہت متاثر ہوا۔ چاسر تخلیقی صلاحیتوں کا مالک تھا اور انگلستان لوٹنے کے بعد اُس نے شاعری میں طبع آزمائی کی۔ اس کی نظموں کی خاص بات اپنے عہد سے مطابقت ہے۔ چاسر کی ایک مشہورِ زمانہ نظم کو نقادوں نے حقیقی معنوں میں چودھویں صدی عیسوی کے برطانیہ کی عکاس قرار دیا۔ چاسر کی یہ نظم ‘پکچر گیلری’ کے عنوان سے بھی مشہور ہے۔ بطور شاعر جیفری چاسر کی نظم کو وسعتِ بیان اور گہرائی کے اعتبار سے ایسی تخلیق مانا جاتا ہے کہ کوئی چودھویں صدی تاریخ پڑھنا چاہتا ہے تو چاسر کی یہ نظم ہی اس کے لیے کافی ہو گی۔ اس نظم میں چاسر نے انتیس کرداروں کے ساتھ اس دور کی نہایت پُراثر منظر کشی کی ہے اور یہ اس وقت کے لندن کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔ جیفری چاسر کی اس نظم کی انفرادیت تمام نمایاں‌ شعبہ ہائے حیات سے وابستہ افراد میں سے کم سے کم ایک اور مختلف سماجی گروہوں کی نمائندگی ہے جن کے ذریعے شاعر نے اپنے عہد کی حقیقی تصویر پیش کی ہے۔

جیفری چاسر کی 74 نظموں میں سے ایک اور مشہور نظم پارلیمنٹ آف فاؤلز بھی ہے جو سات سو مصرعوں پر مشتمل ہے۔ چاسر کی شاعری انگلستان میں بے حد مقبول ہوئی اور شاہی دربار میں بھی اسی بنیاد پر چاسر کی بڑی پذیرائی کی گئی۔ 1374ء میں انگلستان کے بادشاہ ایڈورڈ سوم نے چاسر کو تاحیات وظیفہ دینے کا اعلان کیا۔

انگلستان کے اس مشہور شاعر نے صرف ایک درباری کی حیثیت سے داد و ستائش سمیٹتے ہوئے وقت نہیں گزارا بلکہ وہ سیاست کے میدان میں بھی سرگرم رہا اور 1386ء میں اس دور کی پارلیمان کا رکن بنا۔ 1366ء میں شادی کرنے والے چاسر کو خدا نے چار بچّوں سے نوازا تھا۔

جیفری چاسر کی تدفین لندن کے مشہور قبرستان ویسٹ منسٹر ایبے میں کی گئی جہاں کئی دوسرے معروف انگریز اہلِ قلم بھی آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں