تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا

برلن: جرمن چانسلر انگیلا مرکل تارکین وطن کی آمد سے پیدا ہونے والے حکومتی بحران کے حل تک پہنچ گئیں، جس سے ان کی چار ماہ کی اتحادی حکومت ٹوٹنے سے بچ گئی۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زھیوفر جو کہ باویریا کے کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو)  کے سربراہ بھی ہیں، اپنے استعفے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

انگیلا مرکل اس بات پر راضی ہوگئی ہیں کہ آسٹریا کے ساتھ سرحد پر کنٹرول سخت تر کیا جائے تاکہ ان لوگوں کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکا جائے جنھوں نے یورپی یونین کے دیگر ممالک میں پناہ کے لیے درخواست دی ہوئی ہے۔

کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی سربراہ انگیلا مرکل اور حلیف جماعت کرسچن سوشل یونین کے سربراہ ہورسٹ زھیوفر کے درمیان طویل مذاکرات کی کام یابی کے بعد یہ طے ہوا ہے کہ سرحد پر ٹرانزٹ مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ تارکین وطن کو واپس بھیجا جاسکے۔

مرکل نے اس ڈیل کو تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد ایک اچھی مصالحت قرار دیا ہے، تاہم جرمن مخلوط حکومت کی تیسری جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے ایک بار پھر اس تصفیے پر اعتراض کر دیا ہے۔

انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر


ایس پی ڈی کے ترجمان برائے مہاجرت عزیز بزکرٹ نے کہا ہے کہ اتحادی معاہدے میں ٹرانزٹ سینٹرز کا قیام شامل نہیں ہے، خیال رہے کہ 2015 میں ایس پی ڈی ایسے مراکز کی تعمیر کو مسترد کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ برلن میں چانسلر انگیلا مرکل کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت تین جماعتوں پر مشتمل ایک وسیع تر مخلوط حکومت ہے، جس میں سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایس پی ڈی شامل ہیں۔

مرکل اور زھیوفر کے مابین اس بات پر تنازعہ تھا کہ تارکین وطن کے ایک خاص طبقے کو قومی سرحدوں سے واپس بھیجا جائے یا نہیں، جرمن چانسلر کو یہ بات مجوزہ شکل میں قبول نہیں تھی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -