تازہ ترین

پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات ملتوی کرنے...

ایوان صدر میں ہونے والی یوم پاکستان کی فوجی پریڈ ملتوی کردی گئی

اسلام آباد: ایوان صدر میں آج ہونے والی یوم...

یوم پاکستان آج ملک بھر میں ملّی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

ملک بھر میں یوم پاکستان ملی جوش و جذبے...

ملک میں‌ رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا، آج پہلا روزہ ہوگا

پاکستان میں رمضان المبارک 1444 ہجری کا چاند نظر...

بھارت کا ایک علاقہ جہاں مسلمان جمعے کی نماز نہیں پڑھ سکتے

ہریانہ: بھارتی شہر گڑگاؤں میں مقامی مسلمانوں کا جینا حرام ہو چکا ہے، اور جنونی ہندوؤں کی مسلسل کارروائیوں کے باعث مسلمان نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم ہو چکے ہیں۔

گزشتہ چند ماہ سے دہلی کے علاقے گڑگاؤں میں جنونی ہندو گروہ نماز جمعہ کے دوران نعرے بازی اور جملے کسنے کے ساتھ ساتھ ہر وہ ہتھکنڈا استعمال کرتے آ رہے ہیں جس سے نماز میں خلل پیدا ہو۔

انتہا پسند ہندو اس بات کے لیے زور لگا رہے ہیں کہ مسلمانوں پر اُن تمام خالی پلاٹس، پارکنگ لاٹس اور رہائشی مقامات کے نزدیک کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی جائے جہاں وہ برسوں سے اپنی عبادات ادا کرتے آئے ہیں۔

نئی دہلی سے کوئی 15 میل جنوب میں واقع گڑگاؤں کا علاقہ کبھی متعدد چھوٹے چھوٹے دیہات پر مشتمل ہوتا تھا، لیکن گزشتہ تین دہائیوں میں یہ ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا کاروباری علاقہ بن چکا ہے، تاہم اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اب اس علاقے میں خوف اور اجنبیت کے سائے ہیں۔

انتہا پسند ہندوؤں نے کھلی جگہ پر نماز جمعہ رکوا دی

ویسٹن ہوٹل کے سامنے میدان میں ہر جمعے کو نماز ہوتی ہے، لیکن گزشتہ جمعے کے دن وہاں خاموشی تھی، عبدل نامی ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں پر کہاں سنو گے اذان بھائی، نماز جان جوکھوں میں ڈال دیتی ہے۔

حکومت کی طرف سے نماز جمعہ کے لیے مختص جگہ ’کنگڈم آف ڈریمز‘ پارک میں اب نماز ادا نہیں کی جا سکتی، وہاں پولیس کانسٹیبل تعینات کر دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ آبادی میں اضافے کے بعد گڑگاؤں ایک پوش علاقہ اور انڈیا کا 56 واں بڑا شہر بن چکا ہے، جس کی 2020 میں فی کس آمدن تقریباً ساڑھے چار لاکھ انڈین روپے تھی، یہ فی کس آمدن انڈیا کی فی کس آمدن ایک لاکھ 30 ہزار سے تین گنا زیادہ ہے۔

گڑگاؤں میں طویل عرصے سے کھلی جگہوں پر نماز جمعہ کی ادائیگی پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، جس کی وجہ سے مقامی مسلمانوں میں خوف بیٹھ گیا ہے، اور وہ اپنے ہندو دوستوں سے بھی کنارہ کرنے لگے ہیں۔

بعض مقامی مسلمان سمجھنے لگے ہیں کہ وہ دفاتر میں بھی نماز کی ادائیگی پر اب خوف کا شکار ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ وقت اب ملک چھوڑ دینے کا ہے۔

کئی لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آج کل یہ کہتے ہوئے خوف محسوس ہوتا ہے کہ ہم نماز ادا کرنے جا رہے ہیں۔

Comments