تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

اسکیم کا مقصد ریونیو جمع کرنا نہیں معیشت کی بہتری ہے: مشیر خزانہ

اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بے نامی پراپرٹی وائٹ نہیں کی جاتی تو قانون کے تحت ضبط کی جا سکے گی۔ ریونیو جمع کرنے کے لیے نہیں معیشت کی بہتری کے لیے اسکیم کی منظوری دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے میڈیا بریفنگ دی۔ بریفنگ میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بتایا کہ آج کابینہ نے مختلف نکات کی منظوری دی ہے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی بھی منظوری دی گئی۔ فیصلہ کیا گیا جو اثاثے ظاہر نہیں انہیں کس طرح سامنے لایا جائے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ریونیو جمع کرنے کے لیے نہیں معیشت کی بہتری کے لیے اسکیم کی منظوری دی گئی، اسکیم بہت ہی آسان ہے تاکہ لوگوں کو مشکلات پیش نہ آئیں۔ اسکیم کا فلسفہ یہ نہیں کہ لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جائے بلکہ بزنس کا ارادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکیم میں 30 جون تک لوگ شامل ہو سکتے ہیں اور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسکیم میں ہر پاکستانی شہری حصہ لے سکتا ہے۔ وہ لوگ جو عوامی عہدہ رکھتے ہیں یا ماضی میں رہ چکے ہیں وہ اس کا حصہ نہیں بن سکتے، سرکاری عہدہ رکھنے والے اور ان کے اہلخانہ بھی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ظاہر کیے گئے منقولہ اثاثے پاکستان لانا ہوں گے، ظاہر کیے گئے اثاثے بینک میں بھی جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ جو لوگ اثاثے پاکستان نہیں لانا چاہتے انہیں مجموعی طور پر 6 فیصد دینا پڑے گا۔ بے نامی اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق بھی اسکیم کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بے نامی قانون کو لاگو کرنے کے لیے یہ اقدامات فائدہ مند ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے مذاکرات گزشتہ 7، 8 ماہ سے چل رہے تھے۔ بیرون ملک پیسہ 4 فیصد ٹیکس دے کر وائٹ کیا جا سکتا ہے۔ اسکیم کا مقصد پیسہ جمع کرنا نہیں اسے معیشت میں ڈال کر فعال کرنا ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات مثبت انداز میں ہوئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کے بورڈ سے منظوری ہونا باقی ہے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اخراجات کم کرنے ہیں اور ٹیکس وصولی میں اضافہ کرنا ہے۔ یہ تمام کام ہمارے لیے بھی بہتر ہیں۔ بے نامی پراپرٹی وائٹ نہیں کی جاتی تو قانون کے تحت ضبط کی جا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت کا بوجھ غریب عوام پر پڑنے نہیں دیا جائے گا۔ بجلی کی مد میں 216 ارب روپے کی سبسڈی بجٹ میں رکھیں گے۔ غریبوں کی مدد کے لیے 180 ارب روپے بجٹ میں رکھے جائیں گے۔

حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کریں گے، جو لوگ ماضی میں خود آئی ایم ایف کے پاس جاتے تھے آج ہم پر تنقید کر رہے ہیں۔ نئے اقدامات، نئے فیصلے کا ثمر نئے جذبے کے ساتھ جلد سامنے آئے گا۔ پیسے والے لوگ اثاثے ظاہر نہیں کرتے تو انہیں سزائیں دی جائیں گی۔ بے نامی رکھنے والوں کے لیے آخری موقع ہے اس کے بعد سخت کارروائی ہوگی۔ بیرون ملک اب تک ڈیڑھ لاکھ بینک اکاؤنٹس کی معلومات ملی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں کچھ بنیادی نقص ہیں جنہیں درست کرنا ہے، شروع سے لے کر اب تک برآمدات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ شروع سے اب تک ٹیکس وصولیوں پر کام نہیں کیا گیا۔ بڑے نقائص کو درست نہ کیا تو پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ سکتا ہے۔

ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سرگرمیوں کا ڈیٹا ایک جگہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ڈیٹا یکجا کرنے سے آسانی اور فائدہ ہوگا۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ اسکیم کا مقصد ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں کاروبار کو دستاویزی بنانا ہے، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ہر صورت ٹیکس ریٹرنز دینا ہوں گے۔ اسکیم کا مقصد ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں کاروبار کو دستاویزی بنانا ہے۔

بریفنگ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے لڑنے والی جنگ میں میڈیا ہمارا پارٹنر ہے۔ ہم ایسے مریض ہیں جو دوائی کے بجائے بد پرہیزی کرتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا بیرون ملک کیسز میں اثاثے حاصل کرنے کے لیے اربوں روپے خرچ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اٹارنی جنرل کے ساتھ ٹیم بنائی ہے، کابینہ ارکان نے 22 کروڑ عوام کا مقدمہ لڑا۔ وزیر اعظم کی ہدایات ہیں پالیسیوں کا رخ عوام کی طرف موڑا جائے۔ پاکستان کے اربوں روپے عالمی تنازعات پر خرچ ہوئے، سنہ 2016 میں عالمی تنازعات 6 تھے اب 45 ہو چکے ہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک، کارکے اور سمجھوتہ ایکسپریس جیسے تنازعات ہیں۔ 100 ملین ڈالر 5 سالوں میں فیسوں کی مد میں ادا کیے جا چکے ہیں۔ انٹرنیشنل معاہدوں سے قبل میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے پی آئی اے کے لائسنس کی تجدید کی منظوری دی، پی ٹی ڈی سی بورڈ کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں ریفارمز لائی جائیں گی۔ اجلاس میں انفارمیشن کمیشن کی تنخواہوں کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ بیرون ملک قید لوگوں کو لیگل ایڈ کے لیے سمری کی بھی منظوری دی گئی۔ ملائیشیا میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی بھی کابینہ نے منظوری دی۔

Comments

- Advertisement -