یہ تذکرہ ہے پروفیسر حشمت اللہ لودھی کا جو شہر کراچی کو دنیا کے ایک مقبول کھیل کا ‘وطن’ بتاتے ہیں۔ پاکستان بالخصوص کراچی کے باسیوں جن میں اس کھیل کے شیدائی بھی شامل ہیں، ان کے لیے یہ تحریر دل چسپ ہی نہیں معلوماتی بھی ثابت ہوگی۔
پروفیسر صاحب ایک علمی شخصیت، ماہرِ تعلیم اور کھلاڑی تھے جو معلوماتِ عامّہ سے متعلق تصنیف و تالیف میں مشغول رہے۔ یہی مشغلہ ان کی قابلِ ذکر پہچان بھی بنا۔ حشمت اللہ لودھی 2019ء میں آج ہی کے دن انتقال کر گئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ ان کی عمر 90 برس تھی۔ وہ لکھنؤ میں 1929ء کو پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد کراچی آئے جہاں شعبۂ تعلیم کے لیے خدمات انجام دینے کے ساتھ بالخصوص نوجوانوں اور طلبہ میں معلوماتِ عامّہ کے فروغ کے لیے کتب تصنیف کیں۔ سائنس کے موضوع اور معلوماتِ عامّہ پر ان کے ترتیب دیے ہوئے متعدد پروگرام ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہوئے۔ یہاں ہم ان کی ایک کتاب سے بیڈمنٹن کے کھیل سے متعلق دل چسپ اور معلوماتی پارے نقل کر رہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔
"آج دنیا میں جتنے بھی کھیل عالمی سطح پر کھیلے جارہے ہیں، تقریباً ان سب کی ابتدا مغرب ہی سے ہوئی، لیکن چند کھیل ایسے بھی ہیں جنھوں نے مشرق میں جنم لیا ہے۔ ہاکی اور پولو کا آغاز ایران سے ہوا ہے۔ بیڈمنٹن کے بارے میں مختلف مؤرخین کی مختلف آراء ہیں۔ چند تاریخ دانوں نے بیڈمنٹن کو دنیا کے قدیم ترین کھیلوں میں سے ایک کھیل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کھیل آج سے دو ہزار سال قبل چین اور ایشیا کے دوسرے حصوں میں کھیلا جاتا تھا۔ چند محققین نے یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ بیڈمنٹن بچوں کے اس کھیل کی جدید شکل ہے جسے یورپ میں بیٹل ڈور اور شٹل کاک کہا جاتا تھا۔
تاریخ کی کتابوں میں یہ بھی ملتا ہے کہ بیڈمنٹن سے ملتا جلتا ایک کھیل برصغیر میں بھی کھیلا جاتا تھا جسے لوگ پونا کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ اس کھیل کا نام بمبئی کے قریب واقع ایک شہر پونا سے منسوب کر دیا گیا ہو، تاہم ان آراء کے پیشِ نظر یہ بات زیادہ قرین قیاس ہے کہ بیڈمنٹن کی ابتدا برصغیر ہی سے ہوئی اور یہ کھیل یہاں سے شروع ہو کر مغرب میں پہنچا اور وہاں سے نئی شکل اختیار کر کے دنیا کے دوسرے ممالک میں کھیلا جانے لگا۔
بیڈمنٹن کے ابتدائی مراحل نہ صرف برصغیر میں تشکیل دیے گئے بلکہ پاکستان کے سب بڑے تجارتی شہر کراچی میں انجام پائے۔ ابھی برصغیر پر انگریزوں کی حکومت کا ابتدائی دور تھا کہ برصغیر میں مقیم چند انگریز فوجیوں نے اس کھیل کو پسند کیا اور جب وہ اپنی مدّتِ ملازمت ختم کر کے اپنے وطن انگلستان پہنچے تو یہی کھیل ان کی دل چسپی اور دل بستگی کا مرکز بن گیا۔ اور بالآخر انگلستان کے جنوب مغرب میں واقع گلوسٹر شائر نامی کاؤنٹی کے ایک گاؤں بیڈمنٹن سے نئی آب و تاب لے کر ایسا ابھرا کہ تمام عالم پر چھا گیا۔ واضح رہے کہ 1974 میں برطانیہ کی مختلف کاؤنٹیوں کی نئی حد بندی کے بعد اب اس گاؤں کو ایک نئی کاؤنٹی ایون میں شامل کر دیا گیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ غالباً 1870 کی ایک شامل ڈیوک آف بیو فورٹ نے ایک شان دار دعوت کا اہتمام کیا۔ مہمانوں کی خاطر تواضع کے لیے طرح طرح کے کھانے پکوائے گئے اور انھیں نت نئے انداز سے پیش کیا گیا۔ تقریب کو یادگار بنانے کے لیے ایک ایسے کھیل کا بھی اہتمام کیا گیا جو اکثر مہمانوں کے لیے نیا یہ تھا۔ اس سلسلے میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس وقت تک بیڈمنٹن اپنی کئی شکلوں سے کھیلا جاتا رہا تھا، لیکن اسے باقاعدہ ایک کھیل کی حیثیت حاصل نہیں ہوئی تھی۔
ڈیوک آف بیوفورٹ کی رہائش گاہ کا مرکزی ہال خواتین اور حضرات سے بھرا ہوا تھا۔ ہال کے درمیان ایک ڈوری لگا دی گئی تھی اور مہمانوں کو یکے بعد دیگرے ریکٹس دے کر کھیل میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا۔ حاضرین نے اس کھیل میں جو ان کے لیے بالکل نیا تھا، بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا اور سب کے سب اس قدر محظوظ ہوئے کہ وہ دل چسپ شام ان کی زندگی کا ایک یادگار حصّہ بن گئی۔
بیڈمنٹن نامی گاؤں میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں شامل ایک مہمان جب اپنے فرائضِ منصبی کی ادائیگی کے لیے انگلستان سے کراچی پہنچا تو اس کی روح اس وقت تک ان لمحات اور کیفیات سے سرشار تھی جو ڈیوک آف بیوفورٹ کے محل میں اس نے گزارے تھے۔ نوجوان نے اس یاد کو تازہ کرنے کے لیے اس نئے کھیل کا باقاعدہ اہتمام کیا۔ یہ اہتمام کراچی کے ایک ایسے ہال میں کیا گیا جو اپنی چوڑائی کے اعتبار سے موجودہ بیڈمنٹن کورٹ کے برابر تھا، اس ہال میں داخل ہونے کے لیے دو دروازے ہال کے درمیان میں اور اندر کی طرف کھلتے تھے۔ اس ہال کے اندر بیڈمنٹن کا کورٹ Hour Glass کی شکل کا بنایا گیا۔ یعنی اس کا درمیانی حصّہ جس میں جال لگایا گیا تھا، نسبتاً کم چوڑا تھا جب کہ کورٹ کی چوڑائی پیچھے کی جانب بتدریج زیادہ ہوگئی تھی۔ یہ بتانا تو بہت مشکل ہے کہ یہ کراچی کا کون سا ہال تھا، جس میں یہ کھیل کھیلا گیا، لیکن بعد از تحقیق پتا چلا ہے کہ یہ واقعہ 1877ء کے لگ بھگ ظہور پذیر ہوا تھا۔
کراچی کو صرف یہی اعزاز حاصل نہیں کہ بیڈمنٹن کا پہلا باقاعدہ میچ یہاں کھیلا گیا بلکہ اس کھیل کے قواعد و ضوابط بھی پہلی بار 1877 میں کراچی ہی میں وضع کیے گئے۔ اس کے سولہ سال بعد 1893 میں انگلستان میں بیڈمنٹن ایسوسی ایشین آف انگلینڈ کا قیام عمل میں آیا۔ اس ادارے نے کراچی میں تشکیل دیے گئے قواعد اور قوانین کو ازسرِ نو مرتب کیا۔
چراغ سے چراغ جلتا ہے کہ مصداق ایسا ہی کچھ بیڈمنٹن کے سلسلے میں پیش آیا۔ بیڈمنٹن کا دیسی کھیل برصغیر سے انگلستان پہنچا اور انگلستان ہی سے بدیسی روپ اختیار کر کے ایک بار پھر برصغیر میں رواج پایا۔”
پروفیسر صاحب اس مضمون میں مزید لکھتے ہیں:
پہلی جنگِ عظیم کے بعد یہ کھیل دنیا میں اس قدر مقبول ہوا کہ اس کے فروغ کے لیے ایک عالمی ادارے کی ضرورت شدّت سے محسوس کی جانے لگی۔ 1934ء میں اس کا عالمی ادارہ انٹرنیشنل بیڈمنٹن فیڈریشن قائم کیا گیا۔