اشتہار

مچھلی فرائی کرنے کے لیے سب سے صحت بخش، محفوظ تیل کون سا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

اگر آپ کا شمار مچھلی شوق سے کھانے والوں میں ہوتا ہے تو کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ مچھلی فرائی کے لیے اور دیگر کھانوں میں استعمال کے لیے سب سے صحت بخش اور محفوظ تیل کون سا ہے؟

اس سے پہلے کہ ہم فرائی کے لیے تیل کے بہترین آپشن کو جانیں ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ جو تیل ہم استعمال کر رہے ہیں کیا وہ کھانے کے قابل ہے بھی یا نہیں؟

صدیوں سے ہمارے آبا سرسوں، کھوپرے، زیتون کے تیل اور دیسی گھی کا استعمال کرتے آ رہے ہیں، یہ تیل کولہو میں بیل جوت کر نکالا جاتا تھا، یہ ایک مکمل آرگینک تیل تھا جو حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق تیار تھا۔ اس میں سب سے زیادہ استعمال سرسوں کے تیل کا ہوتا تھا کیوں کہ وہ سستا بھی تھا اور دستیابی بھی آسان تھی۔

- Advertisement -

70 کی دہائی میں امریکا و یورپ سے آواز اٹھی کہ سرسوں کے تیل میں اومیگا 9 یعنی کہ ایرکک ایسڈ (Erucic Acid) کی مقدار زیادہ ہے جو ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جانوروں کی چربی، دیسی گھی اور مکھن کو بھی مضر صحت قرار دے دیا گیا۔

جب اس کی خوب تشہیر کی گئی تو پھر مارکیٹ میں کنولا آئل متعارف کرایا گیا، اور یہ کہا گیا کہ اس میں ایرکک ایسڈ کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہے اور یہ صحت کے لیے بہترین ہے، اور کینیڈا دھڑا دھڑ کنولا آئل بنانے لگا۔

معاملہ یہ تھا کہ ایرکک ایسڈ کے معمولی مقدار کو ہوا بنا کے پیش کیا گیا تھا تاکہ ان کا کاروبار چل نکلے، دل چسپ بات یہ ہے کہ کنولا بھی سرسوں ہی کی ایک قسم ہے، جسے میٹھی سرسوں کہا جاتا ہے، اس کے بعد کنولا آئل اور ریفائنڈ آئل کو فروغ ملا اور دنیا بھر میں اس کا استعمال عام ہو گیا۔

لیکن پھر اس کے مضر صحت اثرات سامنے آنے لگے اور دنیا بھر میں شوگر، بلڈ پریشر، موٹاپا، دل کی بیماریاں اور کینسر عام ہونے لگیں، ایسا کیوں ہوا؟ آئیے اس کی وجوہ جان لیں۔

کنولا آئل ایک GMO فوڈ تھا، اس کا مطلب ہے کہ وہ فوڈ جس میں جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے لیبارٹری میں تبدیلی کی جاتی ہے۔ یہ چوں کہ خلاف فطرت ہے اس لیے مکمل آرگینک نہیں ہے۔ دوسرا طریقہ ہائبرڈ کہلاتا ہے جو مصنوعی ملاپ کے ذریعے دو اقسام کی کراس بریڈنگ مقامی طور پر کسان حضرات کرتے ہیں۔ جیسا کہ ایک پودے پر کسی اور پودے کا قلم لگانا، یہ آرگینک طریقہ کار ہے۔

دوسری اور سب سے اہم بات یہ کہ موجودہ تیل کو پراسس یعنی ریفائنڈ کیا جاتا ہے اور اس عمل میں اس کے مفید اجزا خاص طور پر Omega 3 نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں، اور نقصان دہ کولیسٹرول یعنی کہ LDL کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

ریفائنڈ اور غیر ریفائنڈ میں کیا فرق ہے؟

آئل کی موجودہ شکل ریفائنڈ آئل کہلاتی ہے، یعنی کہ پراسس کیا ہوا ہو یا صاف شدہ تیل۔

ریفائننگ کا یہ عمل ہیوی مشینری کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس عمل کے دوران اس کی رنگت سنہری کرنے، بو ختم کرنے اور لمبے عرصے تک محفوظ کرنے کے لیے اس میں مضر صحت کیمیکل ڈالے جاتے ہیں، اور زیادہ دیر تک ہیوی ہیٹ دی جاتی ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ تیل کی پراسیسنگ میں ہیٹ بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

ریفائننگ کے اس عمل کے دوران تیز درجہ حرارت اور کیمیکل ان میں سے تمام قیمتی اور قدرتی عناصر ختم کر دیتے ہیں اور اس کے بجائے یہ ٹرانس چربی کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں، جس سے غیر صحت بخش کولیسٹرول یعنی کہ LDL کولیسٹرول، ٹرائگلیسرائڈز، اور انسولین کی سطح بڑھ جاتی ہے اور فائدہ مند HDL کولیسٹرول کی سطح کم ہو جاتی ہے۔

ریفائنڈ ہوئے بغیر تیل یقینی طور پر ریفائنڈ تیل سے زیادہ صحت بخش ہوتے ہیں، کیوں کہ وہ کم آنچ پر، بغیر کیمکل اور کم پراسس کے ساتھ تیار ہوتے ہیں۔

کولڈ پریس مشینیں

غیر ریفائنڈ تیل پہلے کولہو میں تیار ہوتا تھا، ایک بڑے سے ڈونگے میں سرسوں کے بیچ ڈال کر اسے لکڑی اور بیلوں کی مدد سے کرش کر کے تیل نکالا جاتا تھا، اس عمل کو کولڈ پروسیس کہتے ہیں جس میں تیل قدرتی حالت میں رہ پاتا ہے۔ کیوں کہ تیل کو ہیٹ بھی کم لگتی ہے اور کیمکل بھی شامل نہیں کیے جاتے، بس اسے لمبے عرصے تک رکھا نہیں جا سکتا۔ تیل نکالنے کے بعد 3 مہینے کے اندر اندر استعمال کرنا ہوتا ہے۔

اب کولہو میں بیلوں کی جگہ موٹر مشینوں نے لے لی ہے، لیکن باقی طریقہ کار وہی ہے، جیسا آپ کو تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ اب مارکیٹ میں ایسی کئی مشینیں بھی دستیاب ہیں جو کولڈ پراسس کے تحت بیج سے آئل نکالتی ہیں۔ آپ وہاں بیج دے کر تیل نکالیں اور پھر گھر میں خود بہت ہی آسانی سے اسے پراسس کر لیں۔ ایسی کولڈ پریس مشینیں اور کولہو پاکستان میں ہر جگہ دستیاب ہیں۔

تیل کو گھر پر کیسے صاف کریں؟

سرسوں کا غیر صاف شدہ یعنی کہ غیر ریفائنڈ تیل گھر پر ریفائنڈ کرنے کے لیے اس میں کٹی پیاز، لہسن، زیرہ اور آٹے کا پیڑا ڈال کر اسے گرم کر کے پھر بلکی آنچ پر ایک گھنٹے تک پکایا جاتا ہے۔ اس عمل سے بو ختم ہو جاتی ہے، رنگ سنہرا ہو جاتا ہے اور فاسد مادے ختم ہو جاتے ہیں، جو کچھ فاسد مادے رہ بھی جاتے ہیں وہ نیچے پیندے میں بیٹھ جاتے ہیں۔

ایک گھنٹے تک ہلکی آنچ پر گرم کرنے کے بعد آنچ بند کر کے اس میں سے ساری ڈالی ہوئی چیزیں نکال لیں اور پانچ گھنٹے تک ایسے ہی پڑا رہنے دیں۔ یاد رہے کہ اس وقت پتیلے یا برتن پر ڈھکن نہ لگائیں تاکہ بخارات پانی بن کر تیل میں شامل ہو کر تیل خراب نہ کر دیں بلکہ کسی کپڑے سے ڈھانپ لیں۔

پانچ گھنٹے بعد اوپر کا تیل کسی برتن کے ذریعے کسی اور برتن میں شفٹ کر لیں اور پیندے میں پڑا تیل رہنے دیں، کیوں کہ اس میں کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، پیندے میں پڑا یہ تھوڑا سا تیل آپ مالش اور سر پر لگانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

اب آپ کے پاس قدری طریقے سے پراسس کیا ہوا بھرپور صحت بخش تیل ہے، جسے آپ بلا جھجھک ہر ریسپی میں استعمال کر سکتے ہیں، چاہے وہ سبزی ہو، گوشت ہو یا دال۔ ہمارے آبا صدیوں سے اسی طریقے سے تیل نکال کر اور صاف کر کے استعمال کرتے آئے ہیں۔ انھیں نہ بلڈ پریشر کے مسائل تھے نہ شوگر کے، نہ دل کے، اور ان کی ہڈیاں بھی مضبوط تھیں۔ اس کولڈ پراسس کے تحت حاصل شدہ غیر ریفائنڈ تیل بہت مفید بھی ہے اور سستا بھی اور سرسوں کا تیل خاص کر فرائی کرنے کے لیے سب سے بہترین ہے کیوں کہ اس کا اسموک پوائنٹ ہے۔

اسموک پوائنٹ کیا ہے؟

جب تیل کو اتنا گرم کیا جائے کہ اس میں سے دھواں نکلنے لگے تو اس عمل کو Smoke Point یا Burning Point کہتے ہیں۔ تیل میں سے دھواں نکلنے کے بعد اگر اسے آنچ سے ہٹا نہیں دیا جائے یا آنچ کم نہ کی جائے اور اس میں سے ایسے ہی دھواں نکلتا رہے تو اس کے مفید اجزا تو ختم ہو ہی جاتے ہیں، ساتھ میں یہ تیل بالکل زہریلا ہو جاتا ہے، جو صحت کے لیے اور خاص کر دل کے لیے زہر قاتل ہے۔

عام طور سے فیکٹریوں میں پراسیسنگ کا عمل اچھا نہیں ہوتا کیوں کہ وہ پراسیسنگ میں ہیٹ کا خیال نہیں رکھتے، اور تیل مضر صحت ہو جاتا ہے اور اس پر ان کے دعوے کہ یہ ریفائنڈ یعنی کہ گندگی سے مبرا صاف و شفاف تیل ہے، بہ ظاہر دیکھنے پر تو تیل صاف و شفاف نظر آتا ہے لیکن درحقیقت غیر فائدہ مند اور نقصان دہ ہوتا ہے۔

یہ بھی ذہن نشین رہے کہ فرائی کرنے کے لیے تیل کو صرف دو مرتبہ اور وہ بھی کم وقت کے لیے ہی استعمال کر سکتے ہیں، صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے بعد وہ تیل قابل استعمال نہیں رہتا۔ اب اس تناظر میں بازار میں فرائی کرنے والوں کو ذہن میں لائیں، ایک تو وہ ریفائنڈ تیل استعمال کرتے ہیں جو کہ پہلے ہی سے نقصان دہ ہے، اس پر مستزاد یہ کہ وہ اسے بار بار اور مسلسل استعمال کرتے رہتے ہیں جو پک پک کر ڈیزل کی طرح اور زہر قاتل بن جاتا ہے۔

اس لیے بازار کی فرائی کی ہوئی چیزیں سخت نقصان دہ ہوتی ہیں، خصوصاً مچھلی، کیوں کہ وہ ڈیپ فرائی میں اور سارا دن استعمال ہونے والے تیل میں تلتی ہے۔

فرائی میں پھر سب سے نقصان دہ ڈیپ فرائی ہے، اس لیے ہمیشہ shallow فرائی کیا کریں، پین میں اتنا آئل ڈالیں کہ پیندا تر ہو جائے، جب کہ اس کے برعکس ہمارے ہاں کڑھائی اور پین کو آئل سے تقریباً آدھا بھر دیا جاتا ہے۔

تیلوں کا اسموک پوائنٹ

سب سے زیادہ اسموک پوائنٹ ایواکاڈو (avocado) آئل کا ہے جو 271 ڈگری سیلسیس ہے۔ یعنی کہ تیز ہیٹ اور زیادہ دیر تک پکنے پر جلے گا نہیں، اس طرح یہ فرائی کے لیے بہترین ہے لیکن یہ مہنگا ہونے کی وجہ سے عام عوام کی پہنچ سے باہر ہے۔ اس کے بعد دیسی گھی کا 250 ڈگری ہے لیکن یہ بھی مہنگا ہے۔

اب بچتے ہیں سرسوں کا تیل 249 ڈگری، سن فلاور 232 ڈگری، کنولا 204 ڈگری، زیتون کا 160 ڈگری اور ناریل کا 177 ڈگری ہے۔

اس میں صحت کے لیے سب سے بہترین دیسی گھی اور زیتون کا تیل ہے، لیکن یہ دونوں مہنگے ہونے کی وجہ سے عام استعمال کے لیے ممکن نہیں، اور زیتون یعنی کہ Olive Oil کا اسموک بہت پوائنٹ کم ہے، اس لیے اس کو ہلکی آنچ اور کم ٹائم کے لیے پکنے والی غذاؤں کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

بہترین چوائس مسٹرڈ آئل یعنی کہ سرسوں کا تیل ہے، جس کا اسموک پوائنٹ بھی زیادہ ہے اور صحت کے لیے بھی بہت کار آمد ہے اور اسی تیل میں مچھلی فرائی کا اصل مزا آتا ہے۔

کنولا تیل سرسوں سے اچھا ہے لیکن وہ مہنگا ہے اور اسموک پوائنٹ بھی کم ہے، آپ سرسوں کی جگہ کنولے سے بھی تیل نکلوا سکتے ہیں، اسی لیے جب بھی تیل کا انتخاب کریں ہمیشہ غیر ریفائنڈ اور سرسوں کا، زیتون، ناریل، کنولا اور دیسی گھی کا انتخاب کریں۔

مکھن، دیسی گھی، کاربوہائیڈریٹس

کچی لسی، دہی، مکھن، دیسی گھی، جانوروں کی چربی اور Nuts کا استعمال ضرور کیا کریں، حالیہ ریسرچ یہ ثابت کر چکے ہیں کہ ان غذاؤں کا دل کی بیماری، موٹاپے اور شوگر سے تعلق نہیں ہے۔ یہ فیٹس بدن کے لیے صحت بخش ہیں جو کہ صحت مند کولیسٹرول HDL کو بڑھاتے ہیں۔

کاربوہائیڈریٹس بدن کے لیے نقصان دہ ہیں، حالاں کہ کاربو ہائیڈریٹس بدن کے لیے ایندھن کا کام کرتے ہیں اور باڈی کو طاقت دیتے ہیں، لیکن ریفائنڈ تیل کی طرح ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ فوڈز بدن کو انرجی کی بجائے زہر دے رہے ہیں، جس میں تمام ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ شامل ہیں، یعنی کہ چینی، نشاستہ، موجودہ گندم (پرانی 55 سال پہلے تک والی نہیں، اور پراسس گندم، یعنی آٹے میں سے چوکر نکلا آٹا، جیسا کہ آٹا مل والے کرتے ہیں) بیکری آئٹم، تمام پراسس فوڈز، کولڈرنک، میٹھی اشیا، چاول (فائبر نکلا ہوا چاول، موجودہ تمام سفید کلر کے چاول سے فائبر ہٹا دیا جاتا ہے، اصلی یعنی صحت بخش اور غیر نقصان دہ چاول براؤن کلر کے چاول ہیں جن میں فائبر ہوتا ہے) اور میدے سے بننے والی تمام اشیا۔

ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ فوڈز کے مسلسل استعمال سے LDL یعنی غیر صحت بخش کولیسٹرول اور خون میں انسولین اور گلوکوز کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے اور یہ دل کی بیماری، شوگر، موٹاپے، اور کینسر کا باعث بنتے ہیں۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب سے یعنی 60 اور 70 کی دہائی سے موجودہ گندم اور ریفائنڈ تیل آئے ہیں، اور قدرتی خوراک کو ختم اور جینیاتی تبدیلیاں کر کے اور آمیزش کر کے پیش کیا گیا ہے، اور پراسس فوڈز کا استعمال بڑھا ہے، شوگر، بلڈ پریشر، کینسر، موٹاپا، ہارٹ اٹیک اور ہڈیوں کی بیماریوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں