برسلز: یورپ میں گرمی کی شدید لہر جاری ہے اب تک جرمنی، فرانس، بیلجیم اور ہالینڈ سمیت کئی مغربی یورپی ممالک میں گرمی نے کئی ریکارڈ توڑ دیے ۔پیرس میں گرمی کا ستر برس پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس میں درجہ حرارت بیالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ رہا جب کہ جرمنی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت چالیس اعشاریہ پانچ ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا
۔ گرمی کی یہ لہرمزید 24گھنٹے جاری رہے گی۔ پیرس میں گرمی کا ستر برس پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ شدید گرمی کے باعث یورپی ممالک میں ٹریفک کے علاوہ نظام زندگی بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔
یاد رہے کہ پیرس میں جولائی کے مہینے میں عمومی درجہ حرارت 16 سے 26 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے جبکہ جرمنی میں درجہ حرارت 22 ڈگری سینٹی گریڈرہتا ہے ، شدید گرمی میں بھی یہ 35 ڈگری تک ہی جایا کرتا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یورپ میں آنے والی ہیٹ ویو کے دوران کئی شہروں میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا، شدید گرمی کے باعث کئی افراد کی ہلاکتیں بھی سامنے آئیں۔
دوسری جانب جنوبی وسطی یورپ کے اہم پہاڑی سلسلے الپس کی بلندیوں پر ایک جھیل دریافت کی گئی ہے جس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
یہ جھیل برائن میسٹر نامی ایک کوہ پیما نے دریافت کی، جھیل الپس پہاڑی سلسلے کے سب سے بلند پہاڑ ماؤنٹ بلانک پر دیکھی گئی اور یہ سطح سمندر سے 11 ہزار 100 فٹ بلند ہے۔
میسٹر کا کہنا تھا کہ جس وقت وہ اس مقام پر پہنچے اس سے صرف 10 دن قبل ہی ایک اور کوہ پیما اس علاقے میں پہنچا تھا۔ اس وقت یہ حصہ برف سے ڈھکا ہوا تھا اور یہاں کسی جھیل کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ صرف 10 دن میں یہاں ایک جھیل نمودار ہوگئی۔
صرف یہی نہیں بلکہ کچھ عرصہ قبل برطانوی ماہرین نے سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی ہزاروں تصویروں اور ڈیٹا کی بغور چھان بین کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے جھیلیں بن رہی ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق سنہ 2000 سے انٹارکٹیکا کی برف نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔