ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

جرمنی کا مشہور شاعر ہائینے اور اس کی محبوبہ

اشتہار

حیرت انگیز

ہیری ہائینے ایک طفل طرار تھا اور اگرچہ وہ جسمانی طور پر مضبوط نہ تھا لیکن اس کے احساسات تیز تھے۔ وہ مطالعے کا بے حد شوقین تھا اور ڈان کوہیٹے (Don Quixote) اور گلیور کے سفر (Gulliver’s Travels) اُس کی محبوب کتابیں تھیں۔

ان کتابوں کے نکتہ کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے کیوں کہ ان کتابوں ہی کی خیالی دنیائیں تھیں، جن کا نقش شاعر کے ذہن پر بہت گہرا ہوا اور نوجوانی اور آیندہ عمر میں ان طفلانہ تاثرات کا اظہار اس کے کلام میں ہوا۔

ہائینے اپنی بہن کے ساتھ مل کر بچپن ہی سے شعر و شاعری کے مشغلہ میں حصہ لیا کرتا تھا اور دس سال کی عمر میں اس نے ایک ایسی نظم لکھی، جسے اس کے استادوں نے ایک شاہکار تسلیم کیا۔ اسکول کی طالب علمی کے زمانہ میں وہ دن رات بہت اچھی طرح پڑھائی میں مصروف رہا۔ اس دوران میں صرف ایک بار اسے غم کا سامنا ہوا۔

- Advertisement -

ایک دفعہ وہ اسکول کے کسی مجمع میں ایک نظم پڑھ کر سنارہا تھا کہ اچانک اس کی نگاہیں ایک خوبصورت لڑکی پر پڑیں۔ یہ لڑکی سامعین میں موجود تھی۔ وہ پڑھتے پڑھتے جھجکا، رک رک کر اُس نے پھر پڑھنے کی کوشش کی، لیکن بے کار، وہ خاموش ہو گیا اور بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ مشہور ماہرِ جنسیات ہیولاک ایلس لکھتا ہے کہ اس واقع سے ہائینے کی زندگی میں بچپن ہی سے اس شدت احساس کا اظہار ہوتا ہے، جو اس کی فطرت میں موجود تھی۔ گویا وہ بچپن ہی سے اپنے جذبات و تخیل کا محکوم تھا۔

اس بات کو کئی سال گزر گئے۔ ہائینے سترہ سال کا تھا اور اس کا امیر چچا سلیمان ہائینے اس بات کی بے کار کوشش میں تھا کہ اپنے بھتیجے کو تجارت کی طرف لگا دے۔ اس زمانہ میں ہائینے کی ملاقات اس عورت سے ہوئی، جس نے اس کے دل میں پہلی اور آخری بار ایک گہرے جذبہ کو بیدار کیا تھا۔ لیکن اس جذبہ کی اس کے سوا اور کسی طرح تسکین نہ ہوسکی کہ شاعر کی نظمیں اس سے چمک اٹھیں۔ ہائینے نے کبھی اس عورت کا نام تک اپنی زبان پر نہ آنے دیا اور میر تقی کی طرح ساری عمر ایک غیر سر زمین میں جا کر گزار دی اور اپنی محبوبہ کی شخصیت کو ہمیشہ چھپائے رکھا۔ یہاں تک کہ اس کی موت کے بھی بہت بعد میں جا کر لوگوں کو معلوم ہوا کہ جس عورت کے متعلق شاعر ایسے میٹھے اور دکھ بھرے گیت گاتا رہا ہے اور جس کی شخصیت پر وہ میریا، زلیما اور ایوسے لینا کے ناموں کے پردے ڈالتا رہا ہے، وہ اس کی بنتِ عم (چچا زاد) ایمیلی ہائینے تھی۔

1856ء میں ہائینے اس دنیا سے رخصت ہوگیا تھا۔

(از میرا جی)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں