پیر, ستمبر 16, 2024
اشتہار

بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو کیوں نشانہ بنایا گیا؟ عبوری سربراہ محمد یونس کا اہم انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

شیخ حسینہ کی حکومت جانے کے بعد بنگلہ دیش میں ہندوؤ کو نشانہ بنانے کے حوالے سے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد ہونس نے اہم بیان دیا ہے۔

عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے واضح الفاظ میں کہا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتی ہندوؤں پر حملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جبکہ انھوں نے بھارت اور اس کے میڈیا کی جانب سے ان واقعات کو پیش کرنے کے طریقے پر بھی سوال اٹھایا۔

اپنے ایک انٹرویو میں چیف ایڈوائزر محمد یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر سیاسی وجوہات کی بنا پر حملہ کیا گیا کیوں کہ ان کا تعلق عوامی لیگ سے تھا، یہ حملے فرقہ وارانہ نہیں تھے۔

- Advertisement -

انھوں نے بتایا کہ ہندوؤں پر حملہ سیاسی وجوہات کی بنا پر ہوا تھا کیونکہ بیشتر ہندو معزول ہونے والی عوامی لیگ حکومت کی حمایت کرتے تھے۔

محمد یونس کا کہنا تھا کہ میں نے نریندر مودی سے بھی کہا ہے کہ یہ بات بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہے۔ اس معاملے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، شیخ حسینہ اور عوامی لیگ کے مظالم کے بعد ان کے ساتھ کھڑے لوگوں کو بھی حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ملک سے فرار ہونے والی وزیر اعظم شیخ حسینہ کےخلاف تحریک کے دوران اقلیتی ہندو آبادی کو کاروبار اور جائیدادوں کی توڑ پھوڑ کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ کچھ مندروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے بتایا کہ عوام نے عوامی لیگ کے کارکنان کی پٹائی کرتے وقت ہندوؤں کی بھی پٹائی کردی کیونکہ یہاں پر سمجھا جاتا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کا مطلب عوامی لیگ کا حامی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ جو ہوا وہ درست ہے لیکن کچھ لوگ اسے بہانے کی شکل میں استعمال کر رہے ہیں، اس لیے عوامی لیگ کے حامیوں اور ہندوؤں کے درمیان کوئی واضح فرق نہیں ہے۔

عبوری حکومت کا چیف بننے کے بعد محمد یونس کا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بات چیت میں کہنا تھا کہ ڈھاکہ ہندوؤں اور دیگر سبھی اقلیتی گروپوں کے تحفظ کو ترجیح دے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں