تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ایچ آئی وی ایڈز کی نئی قسم دریافت

مغربی یورپی ملک نیدر لینڈز یا ہالینڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں کئی دہائیوں سے ایچ آئی وی کی ایک متعدی قسم پھیل رہی تھی۔

رپورٹ میں بتایا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے یورپ میں ایچ آئی وی وائرس پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نیدر لینڈز میں مہلک وائرس کی ایک متعددی قسم کئی دہائیاں قبل ہی پھیلنا شروع ہوئی۔

ماہرین نے مختلف یورپی ممالک کے ایچ آئی وی وائرس کے شکار مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تو انہیں 17 ایسے کیسز ملے جو کہ باقی ایچ آئی وی مریضوں سے مختلف تھے۔

مذکورہ 17 میں سے دو مریضوں کا تعلق یورپ کے مختلف ممالک سے تھا جبکہ بقیہ 15 مریض نیدر لینڈز کے تھے اور ان میں ایچ آئی وی کی ایک ہی قسم کی تشخیص ہوئی تھی۔

سائنس دانوں نے بعد ازاں نیدر لینڈز کے تمام ایچ آئی وی مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تو انہیں 109 مریض ایسے ملے جو ایک ہی طرح کے متعددی وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

ماہرین کو معلوم ہوا کہ 109 افراد 1990 سے سال 2000 کے درمیان ایچ آئی وی کی امریکا اور یورپ میں پائی جانے والی عام قسم بی کی ذیلی قسم جسے سائنسدانوں نے وی بی کا نام دیا ہے، سے متاثر ہوئے۔

ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ ایچ آئی وی کی مذکورہ قسم سے متاثر ہونے والے افراد کا مدافعتی نظام دیگر اقسام کے مقابلے زیادہ کمزور پڑ جاتا ہے، تاہم ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ مذکورہ قسم کا ایچ آئی وی کا عام ادویات سے بھی علاج ممکن ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ نیدر لینڈز میں دریافت ہونے والی ایچ آئی وی کی نئی قسم 2010 کے بعد کم متعدی ہونا شروع ہوئی اور اب وہ پہلے جیسی خطرناک نہیں رہی۔

سائنسدانوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایچ آئی وی کی نئی قسم کا دریافت ہونا خطرے کی بات نہیں، دنیا بھر میں مذکورہ مرض کی بھی کئی قسمیں ہیں اور ہر خطے میں الگ قسم پائی جاتی ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا میں پہلی بار ایچ آئی وی جسے (ہیومن امیونیو ڈیفی شنسی وائرس) کہتے ہیں، اسے 1980 کی دہائی میں جنوبی افریقہ میں دریافت کیا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی مذکورہ وائرس دنیا میں موجود تھا مگر میڈیکل سائنس کے فقدان کی وجہ سے اس کی تشخیص نہیں ہو سکی تھی۔

مذکورہ وائرس خطرناک موذی مرض ایڈز یعنی (اکوائرڈ امیونٹی ڈیفی شنسی سنڈروم) کا سبب بنتا ہے، جس میں 10 سال کے اندر ہی انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

عام طور پر ایچ آئی وی کی تشخیص کے بعد ادویات سے مریض کا وائرس ایڈز میں تبدیل نہیں ہوتا، تاہم بعض اوقات احتیاط نہ کرنے اور مکمل علاج نہ کروانے پر ایچ آئی وی کا مریض ایڈز کا شکار بن جاتا ہے۔

ایچ آئی وی وائرس اور ایڈز کو عام طور پر لوگ ایک ہی چیز سمجھ لیتے ہیں، تاہم حقیقت میں ایچ آئی وی میں مبتلا ہونا ایڈز کا مریض بن جانا نہیں ہوتا۔

Comments

- Advertisement -