تازہ ترین

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

غیرت کے نام پر کولئی پالس میں ایک اور لڑکی کے لرزہ خیز قتل پر خصوصی رپورٹ

خیبر پختون خوا کے بالائی ضلع کولئی پالس میں 18 سالہ لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے، پولیس کے مطابق لڑکی کو گھر والوں نے گھر کے اندر ہی قتل کیا۔

ابتدائی طور یہ خبر سامنے آئی تھی کہ مقتولہ اور لڑکی کا ایک لڑکے کے ساتھ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی، جس پر گھر والوں نے لڑکی کو قتل کر دیا، اور لڑکا روپوش ہو گیا ہے۔ جب کہ ویڈیو میں نظر آنے والی دوسری لڑکی کو عدالت میں پیش کیا گیا اور ان کے والدین کی یقین دہانی پر عدالت نے لڑکی کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔

پولیس کے مطابق لڑکی کے والد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور چچا کی گرفتاری کے لیے کوشش جاری ہے، تصویر میں نظر آنے والے لڑکے کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔

غیرت کے نام پر قتل میں اضافہ

غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال خیبر پختون خوا میں غیرت کے نام پر 23 خواتین کو قتل کیا گیا۔

مہوش محب کاکاخیل: سوشل میڈیا نیٹ ورک کے دفاتر پاکستان میں نہیں

سماجی کارکن اور پشاور ہائیکورٹ کی وکیل مہوش محب کاکاخیل ایڈووکیٹ نے اس واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا غیرت کے نام پر خواتین کا قتل ہوتا ہے تو وہ رپورٹ نہیں ہوتا اور دوسرا یہ کہ جو قوانین ہیں، ان پر عمل نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا حکومت قوانین بناتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے جرائم میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا ہے۔

مہوش محب نے بتایا کہ لڑکی کی جو تصویر وائرل ہوئی ہے یہ بھی ابھی تک کنفرم نہیں ہے کہ یہ تصویر اصلی ہے یا ایڈٹ شدہ، ریاست کو چاہیے کہ اس کے لیے ایک مکینزم بنائے جب تک ایسے کیسز کو ڈیل کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار نہیں ہوگا اس طرح کے واقعات پر قابو پانا مشکل ہوگا۔

مہوش محب کاکاخیل نے بتایا کہ مسئلہ یہ بھی ہے کہ سوشل میڈیا نیٹ ورک کے دفاتر پاکستان میں نہیں ہیں، اگر دفاتر یہاں ہوتے تو جب ایسے ویڈیوز یا تصاویر کوئی اپ لوڈ کرتا تو فوری طور پر ان کو ہٹایا جا سکتا تھا، لیکن یہاں دفاتر ہی نہیں ہیں۔ ایسے بہت سے کیسز سامنے آئے ہیں کہ لڑکیوں کی تصاویر ایڈٹ کر کے لگائی گئی ہیں، ہمارا پختون معاشرہ ہے اور اس کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔

شبینہ آیاز: گزشتہ واقعے کا قاتل اب بھی آزاد ہے

عورت فاؤنڈیشن کی ریجنل ڈائریکٹر شبینہ آیاز نے کولئی پالس میں پیش آنے والے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، ان کا کہنا تھا کہ اب ہم مذمت ہی کر سکتے ہیں کیوں کہ پہلے بھی کوہستان میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا، جس میں ویڈیو میں گانا گانے پر خواتین کو قتل کیا گیا تھا، جب ویڈیو میں نظر آنے والے نوجوان کے بھائی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور خواتین کے قتل کو سامنے لایا، تو اس کے خاندان کے تمام مردوں کو قتل کر دیا گیا۔ شبینہ آیاز نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لیا لیکن کیا ہوا؟ قاتل آج بھی آزاد ہے اور آج ایک اور واقعہ پیش آیا ہے، آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

غیرت کے نام پر قتل کیس کیوں دبایا جاتا ہے؟

مہوش محب نے بتایا کہ غیرت کے نام پر قتل کو اکثر چھپا لیا جاتا ہے اور رپورٹ ہی نہیں ہوتا، کیوں کہ اس کی سزائیں کافی سخت ہیں۔ اس میں معافی نہیں ہے اور نہ کمپرومائز ہوتا ہے، اس لیے ایسے کیسز کو یا تو قتل کا رنگ دیا جاتا ہے یا خودکشی کا رنگ دے کر اس کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں، اگر آواز نہیں اٹھائیں گے تو پھر ایسے واقعات پیش آتے رہے گے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، ایسے کیسز میں وہ صحیح طور پر انویسٹی گیشن کریں۔ اگر ایسے ملزم بری ہوتے ہیں تو حکومت کو چاہیے کہ اس کے خلاف اپیل دائر کریں اور ایسے لوگوں کو سزائیں دیں۔

فارنزک لیب کی عدم دستیابی

کاکاخیل کے مطابق خیبر پختون خوا میں فارنزک لیب نہ ہونے کی وجہ سے بھی مسائل ہیں، اگر فارنزک لیبارٹری ہوتی تو صحیح طور پر ان کیسز کو انوسٹی گیٹ کیا جاتا، اور ویڈیوز کو ڈیجیٹل فارنزک کے ذریعے پرکھا جاتا کہ آیا یہ اصلی ہیں یا ان کو ایڈٹ کر کے بنایا گیا ہے۔ اگر یہ حقاق سامنے آتے ہیں تو لوگ اس طرح اپنے بیٹیوں کو قتل نہیں کریں گے۔

تازہ واقعے کی اصل کہانی ہے کیا؟

کولئی پالس خیبر پختون خوا کا دور دراز علاقہ ہے، وہاں کے مقامی صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچھ دن پہلے تصویر والے لڑکے نے سوشل میڈیا پر لڑکی کے ساتھ تصویر شیئر کی، تو ابتدا میں لوگ سمجھ رہے تھے کہ شاید یہ فیک ہے اور ایڈٹ کر کے لگائی گئی ہے، لیکن دو تین بار ایسا ہوا تو گھر والوں نے لڑکی سے پوچھا اور اس پر پریشر ڈالا تو لڑکی نے اقرار کیا کہ ان کا لڑکے کے ساتھ تعلق ہے۔

اس کے دوسرے دن اس لڑکی کے والد اور چچا نے اس کو قتل کر دیا، پولیس نے لڑکی کے والد کو گرفتار کر لیا ہے اور چچا کی گرفتاری کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ ڈی پی او کولئی پالس مختیار تنولی نے بتایا کہ والد ارسلا کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

مقامی صحافی کے مطابق دوسری لڑکی کا ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، اس کی تصویر کسی اور نے شیئر کی ہے، اس کا کچھ پتا نہیں ہے کہ کون ہے، اور اسے ضمانت پر عدالت نے والدین کے ساتھ گھر جانے دے دیا ہے، ان کے والدین نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد ان کو گھر جانے دیا گیا۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا

2011 میں بھی اس ضلع میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔ ایک ویڈیو وائرل ہو گئی تھی، جس میں لڑکے ناچ رہے تھے اور لڑکیاں گانا گا رہی اور تالیاں بجا رہی تھیں، جب یہ ویڈیو سامنے آئی تو اس میں نظر آنے والی لڑکیوں کو جرگے کے حکم پر قتل کر دیا گیا۔

Comments

- Advertisement -