جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے چین میں ہونے والی تحقیقات کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس لیبارٹری میں تیار نہیں ہوا بلکہ یہ کسی جانور یا منجمد وائلڈ لائف مصنوعات سے انسانوں میں پھیلا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے چین کی لیبارٹی میں کوروناوائرس تیار کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہا ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس کی بنیاد پر یہ کہا جائے کہ وائرس لیبارٹی میں تیار ہوا بلکہ مہلک وبا کسی جانور یا منجمدوائلڈ لائف مصنوعات سے پھیلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ چین میں دسمبر 2019 سے قبل وبا کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے۔ وبا کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ پیٹربین ایمارک نے بتایا کہ لیبارٹی میں وائرس تیار ہونے کا خیال درست نہیں اور نہ ہی اب ایسے الزامات سے متعلق مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی جانور یا مذکورہ مصنوعات سے وائرس پہلے کسی شخص میں منتقل ہوا پھر وہاں سے دیگر ممالک تک پہنچا۔ خیال رہے کہ ووہان میں ہیونان وائلڈ لائف کی بڑی مارکیٹ کہلاتی ہے اور یہاں سے وائرس کا پھیلاؤ بھی تیزی سے ہوا، اولین مریضوں کا تعلق بھی یہیں سے تھا۔
کوروناویکسین لگوانے کے بعد شہریوں کو کیا کرنا ہوگا؟
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کا اہم ترین مشن جنوری سے ووہان میں وائرس کی ابتدا کی جانچ پڑتال کا کام کررہا ہے۔ جس میں چینی سمیت بین الاقوامی ماہرین شامل ہیں۔
سائنس دان مریضوں کے لاکھوں نمونوں کا جائزہ بھی لے رہے ہیں، جبکہ مخصوص ٹیمیں جانوروں کے حوالے سے بھی جانچ پڑتال کررہی ہیں، لیکن اب تک وبا کی اصل جڑ تک نہیں پہنچا جاسکا۔