لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ ایسٹرازینیکا کوروناویکسین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ناصرف مریض کو تحفظ فراہم کرے گی بلکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایسٹرازینیکا سے متعلق تحقیق کے نتائج بتاتے ہوئے برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین وائرس کی ایک سے دوسرے تک منتقلی کی روک تھام کرسکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی جریدے میں شایع نہیں ہوئے ہیں۔ لیکن وزیرصحت نے بتایا ہے کہ ایسٹرازینیکا وائرس کی دوسروں تک منتقلی اور پھیلاؤ روکنے میں بہت مؤثر ثابت ہوگی۔ اس ویکسین کو جن لوگوں پر استعمال کیا جائے گا وہ بلاواسطہ طور ہر دیگر افراد کو بھی تحفظ فراہم کریں گے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کورونا کے بغیر علامات والے مریضوں سے وائرس کے آگے پھیلاؤ کا جائزہ لیا گیا اور مرحلہ وار وبائی ٹیسٹ بھی جاری رکھے تاکہ پتا لگایا جاسکے کہ کب کسے وائرس نے جکڑا۔ لیکن حیران کن طور پر دیکھا گیا کہ یہ ویکسین وائرس کی منتقلی میں رکاوٹ بنی۔
کورونا کے صحت یاب مریضوں پر ویکسین کے اثرات
تحقیق کے مطابق ایسٹرازینیکا ویکسین کی صرف ایک خوراک 3 ماہ تک کووڈ 19 کے خلاف 76 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 4 سے 12 ہفتے کا وقفہ ہوسکتا ہے۔ جبکہ ویکسین کی دوسری خوراک سے وائرس کے خلاف 82 فیصد تحفظ ملے گا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں فی الحال فائز اور سینوفارم ویکسین کا استعمال دیکھا گیا ہے۔ ممکنہ طور پر ایسٹرازینیکا ویکسین کی 60 لاکھ خوراکیں مارچ تک پاکستان کے پاس ہوں گی۔
پاکستان کو چین کی جانب سے سینو فارم کی کووڈ ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں مل گئی ہیں، سینوفارم ویکسین کی افادیت 86 سے 89 فیصد بتائی جاتی ہے جو ایک اچھی شرح ہے۔