اشتہار

گردوں کے امراض سے کیسے بچیں؟ ماہر امراض گردہ کے مشورے

اشتہار

حیرت انگیز

ماہر امراض گردہ ڈاکٹر کیپٹن معین احمد قریشی نے کہا ہے کہ پیشاب اور گردے سے متعلقہ کسی بھی تکلیف کو معمولی نہ جانیں۔

گردے انسانی جسم کے اعضائے رئیسہ میں شمار کیے جاتے ہیں۔ یہ انسانی جم میں فلٹریشن کا کردار ادا کرتے ہیں۔ بے احتیاطی سے گردے متاثر ہوتے ہیں اور انسان مختلف گردوں سے نوعیت کے امراض کا شکار ہوجاتا ہے۔ عموماً گردے کے امراض کی علامات ابتدا میں ظاہر نہیں ہوتیں۔ تاہم ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر گردوں کے امراض کی اہم وجوہات قرار دیا جاتا ہے جب کہ دل اور خون کی بیماریاں اور موٹاپا بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔

مارچ کے دوسرے ہفتے میں گردوں کے امراض سے متعلق عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد گردوں کے امراض سے متعلق عوام میں شعور بیدار کرنا ہے۔

- Advertisement -

گردوں کے امراض کے عالمی دن کے موقع پر ماہر امراض گردہ ڈاکٹر کیپٹن معین احمد قریشی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو ’’باخبر سویرا‘‘ میں شرکت کی اور گردے کے امراض سے بچنے کے لیے عوام کو مفید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ احتیاط، گردوں کا خیال رکھنے اور پانی زیادہ سے زیادہ پینے سے گردوں کے امراض سے بچا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر معین قریشی نے کہا کہ کسی بھی فرد کو پیشاب کرنے میں رکاوٹ، جلن یا خون آنے کی شکایت ہو، جسم کے کسی بھی حصے بالخصوص چہرے یا پیر کے ٹخنے کے قریب سوجن ہو یا گردے کی جانب درد محسوس ہو تو اسے نظر انداز نہ کریں بلکہ آسان ابتدائی ٹیسٹ یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کرائیں جس سے مرض کی نوعیت پتہ چلتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک شوگر اور بلڈ پریشر کا ٹیسٹ بھی کرالیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ وہ لوگ جو ذیابیطس کے مریض ہیں وہ ہر تین ماہ بعد ’’یورین فار مائیکرو البومن‘‘ ٹیسٹ لازمی کرائیں۔

ماہر امراض گردہ نے بتایا کہ جس طرح جسم میں پانی کی کمی درست نہیں اسی طرح پانی کی زیادتی بھی نہیں ہونی چاہیے بالخصوص وہ افراد جن کے گردے زیادہ کام نہیں کر رہے انہیں پانی زیادہ نہیں بلکہ مخصوص مقدار میں پینا چاہیے جب کہ صحتمند افراد ضرورت کے مطابق پانی پ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر معین قریشی نے بتایا کہ گردوں کے فیل ہونے کی بڑی وجہ بلڈپریشر اور ذیابیطس پر قابو نہ پانا ہے جو ان امراض پر کنٹرول نہیں رکھتے وہ مستقبل میں ڈائیلاسز کے مریض ہوسکتے ہیں۔ میں اپنے ایسے مریضوں کو کہتا ہوں کہ ان کی ادویات ان کی شریک حیات ہیں جنہیں وہ کبھی چھوڑنے کا خیال دل میں نہ لائیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگ بالخصوص گردے کے امراض کا شکار افراد کھانے پینے میں احتیاط کریں، جنک فوڈ، چکنائی اور زیادہ پروٹین والی غذائیں اور نمک کی زیادتی سے پرہیز کریں۔ صاف پانی ابالنے کے بعد پھر فلٹر کریں۔

ڈاکٹر معین نے کہا کہ گردوں کا اصل کام زیادہ پانی اور فاسد مادے جسم سے خارج کرنا ہے۔ گردے صحیح کام کر رہے ہیں یا نہیں اس کے لیے یوریا اور کریٹنائن ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ گردے جسم سے فاسد مادے خارج کر رہے ہیں یا نہیں۔ اگر یہ درست کام نہیں کرتے تو پھر ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ جو کام جسم میں گردے نہیں کرتے پھر وہ ڈائیلاسز مشین کرتی ہے۔

ماہر امراض گردہ نے پروگرام میں کہا کہ عوام میں ڈائیلاسز کے حوالے سے پھیلے خوف کو دور کرنے کی ضرورت ہے یہ ایک سائنٹیفک عمل ہے۔ اس میں جس میں موجود فاضل پانی اور فاسد مادے خارج کیے جاتے ہیں جس سے متاثرہ شخص ایک صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں