تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کفیل کیسے تبدیل کریں؟ سعودی وزارت نے شرائط بتا دیں

ریاض: سعودی وزارت افرادی قوت نے بتایا ہے کہ مملکت میں غیر ملکی کارکن کس طرح کفیل تبدیل کر سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مملکت سعودی عربیہ میں غیر ملکی کارکن آجر کی منظوری کے بغیر 3 صورتوں میں نقل کفالہ (کفیل کی تبدیلی) کر سکتے ہیں۔

نقل کفالہ کے حق کے سلسلے میں سعودی وزارت افرادی قوت نے وضاحت میں کہا ہے کہ اگر غیر ملکی کارکن کا اقامہ اور ورک پرمٹ ختم ہو گیا، اگر آجر نے مسلسل 3 ماہ تک تنخواہ نہ دی ہو، اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کارکن کی ’ہروب‘ کی رپورٹ دھوکا دہی کے طور پر کی گئی ہے۔

مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں غیر ملکی کارکن کو قانون محنت کے مطابق حق ہے کہ وہ اپنے کفیل کی منظوری کے بغیر بھی نقل کفالہ کر سکتا ہے، اس سلسلے میں آجر کا اعتراض بھی ناقابل قبول ہوگا۔ نقل کفالہ کے لیے وزارت افرادی قوت کے قوانین میں وضاحت کی گئی ہے کہ ایسے کارکن جو اس امر کا ثبوت پیش کریں کہ ان کے آجر کی جانب سے ورک پرمٹ اور اقامے کی تجدید نہیں کرائی گئی اور ان کی سابقہ کمپنی ریڈ زون میں ہو تو ان کا نقل کفالہ فوری طور پر کر دیا جاتا ہے۔

اگر کارکن اس بات کا ثبوت پیش کرے کہ آجر کی جانب سے مسلسل 3 ماہ تک اسے تنخواہ ادا نہیں کی گئی تو اس صورت میں بھی فوری طور پر اس کا نقل کفالہ کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ قانون کی رو سے کمپنیاں اس امر کی پابند ہیں کہ کارکنوں کو بینک کے ذریعے تنخواہ ادا کریں، چناں چہ اگر تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہو تو ثبوت کے طور پر کارکن بینک سے تنخواہ کا ریکارڈ حاصل کر سکتا ہے۔

ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

غلط ہروب تیسری صورت ہے نقل کفالہ کے لیے، کارکن اگر لیبر آفس کو قائل کر لے کہ آجر کی جانب سے اس پر ہروب غلط لگایا گیا ہے تو اسے کینسل کر کے کارکن کو کفالت کی تبدیلی کا حکم دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ جس ویزے پر غیر ملکی سعودی عرب میں داخل ہوتا ہے اس کا ریکارڈ لیبر آفس اور محکمہ پاسپورٹ میں موجود ہوتا ہے، اگر کارکن کفیل تبدیل کرے، اور دوسرا کفیل کارکن کو مجبور کر کے اس کا فائنل ایگزٹ لگا دے، تو کارکن اس غیر قانونی اقدام کے خلاف بھی لیبر آفس سے رجوع کر سکتا ہے کیوں کہ وہ اس کفیل کے ویزے پر نہیں آیا تھا۔

اگر کارکن کے خلاف کوئی جرم ثابت ہو اور عدالت اسے مجرم قرار دے تو صرف اسی صورت میں دوسرا کفیل خروج لگا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ مملکت میں کوئی بھی غیر ملکی صرف اس کمپنی یا شخص کے ویزے ہی پر کام کر سکتا ہے جس نے بلایا ہو، کسی دوسری جگہ ملازمت قانون کی خلاف ورزی ہے، آجر کی مرضی سے بھی کوئی کارکن کفالت تبدیل کرا سکتا ہے، جسے نقل کفالہ کہا جاتا ہے، جس کے لیے فیس مقرر ہے، پہلی مرتبہ کفالت کی تبدیلی پر 2 ہزار دوسری مرتبہ 4 اور تیسری مرتبہ 6 ہزار ریال ہے۔

Comments

- Advertisement -