تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئیں

اسلام آباد: اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ عدالتی دستاویزات میں ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یکم جنوری 2021 کو 22 سالہ نوجوان اسامہ ندیم ستی کو سری نگر ہائی وے پر پاکستان اینٹی ٹیررزم اسکواڈ کے اہل کاروں نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے اسامہ ستی قتل کیس میں الزام ثابت ہونے پر 2 مجرموں کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنائی، جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری ہوا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے 44 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ 3 مجرموں نے گولیاں چلائیں، سعید احمد نے مشین گن سے ایک فائر کیا، جب کہ افتخار نے 9 ایم ایم سے 4 اور مصطفیٰ نے ایس ایم جی سے 17 فائر کیے۔ مجرم مدثر مختیار نے گولی نہیں چلائی تھی، اور شکیل احمد گاڑی چلا رہا تھا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق پوسٹ مارٹم میں کہا گیا ہے کہ اسامہ ستی کی موت زخموں اور تقریباً 2 لیٹر خون کے ضائع ہونے سے ہوئی، اسامہ کے سر، بازو اور جسم کے مختلف حصوں پر 11 گولیوں کے زخم تھے۔

اسامہ ستی قتل کیس: 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

مقتول کے والد کے مطابق اسامہ ستی کی ایک دن قبل پانچوں اہل کاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی، جس پر انھوں نے اسامہ ستی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

واقعے کے چشم دید گواہ کے مطابق سرینگر ہائی وے پر پولیس کی گاڑی نے چھوٹی گاڑی کو روک کر گولیاں چلائیں، فورنسک کے مطابق 17 ایس ایم جی گولیاں مصطفیٰ، ایک ایس ایم جی گولی سعید اور 4 نائن ایم ایم کی گولیاں افتخار کے ہتھیاروں کے ساتھ میچ ہوئیں، جب کہ ثبوتوں سے ظاہر ہوا کہ اہل کاروں نے جان بوجھ کر اسامہ ستی پر گولیاں چلائیں۔

فورنسک کے مطابق اسامہ ستی کی گاڑی پر 19 گولیوں کے داخل اور 8 گولیوں کے خارج ہونے کے نشانات تھے، اہل کاروں کی جانب سے 22 فائر کیے گئے لیکن ایک بھی اسامہ ستی کی گاڑی کے ٹائروں کو نہیں لگا، اہل کاروں نے اسامہ ستی کو اسپتال لے کر جانے کی بجائے لاش کافی دیر تک سڑک پر رکھے رکھی۔

دستاویزات کے مطابق 15 نے بھی ریسکیو 1122 کو جائے وقوعہ کا غلط پتا بتایا، جس کی وجہ سے ایمبولینس کچھ وقت بعد واپس چلی گئی۔ جج نے فیصلے میں کہا ’’ثبوتوں کی بنیاد پر مصطفیٰ اور افتخار کو سزائے موت کا حکم دیا جاتا ہے، اور ثبوتوں کی بنیاد پر مدثر، شکیل اور سعید کو عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔‘‘

Comments

- Advertisement -