ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالہٰ الااللہ‘‘ یہ تاریخی نعرہ کیسے تخلیق ہوا؟

اشتہار

حیرت انگیز

کوئی بھی اہم قومی دن ہو پاکستانی پرجوش انداز میں یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا، لاالہٰ الااللہ، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس نعرے کے خالق کون ہیں اور اس کی وجہ تخلیق کیا بنی؟

جشن آزادی ہو یا یوم پاکستان یا پھر ملک پر کوئی مشکل آ جائے تو ملی نغموں اور دیگر نعروں کے ساتھ ملک بھر کی فضاؤں میں ایک نعرہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالہٰ الااللہ‘‘ ضرور گونجتا ہے اور قوم کا جوش وجذبہ بڑھاتا ہے لیکن شاید کم ہی لوگ جانتے ہوں گے کہ ملک کو یہ تاریخی نعرہ دینے والی شخصیت کون ہیں اور کیسے یہ نعرہ وجود میں آیا؟ اگر آپ بھی نہیں جانتے تو آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

دل و جاں کو ایک لڑی میں پرونے والے اس نعرے کے خالق پروفیسر اصغر سودائی ہیں آزادی کے وقت ہر روز مسلم لیگ کے جلسوں میں ایک نظم لکھ کر لاتے پھر جلسے میں موجود مسلمانوں کو سنایا کرتے جس سے لوگوں میں آزادی حاصل کرنے کا جذبہ اور بھی زیادہ بڑھ جاتا اور ان کی تعریف خود بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کی تھی۔

- Advertisement -

سیالکوٹ میں 1926 کو آنکھ کھولنے والے پروفیسر اصغر سودائی ایک شاعر، پروفیسر اور ماہر تعلیم تھے۔ وہ اپنے آبائی شہر میں اسلامیہ کالج اور علامہ اقبال کالج میں طویل عرصے تک درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے بعد ازاں ڈائریکٹر ایجوکیشن پنجاب بھی رہے۔ یہ تاریخ ساز شخصیت 18مئی 2008 کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔

اس نعرے کی تخیلق کی وجہ خود اصغر سودائی یہ بتاتے تھے کہ ایک دن ان کے ذہن میں بیٹھے بیٹھے یوں ہی خیال آیا کہ برصغیر کے مسلمان پاکستان کا مطالبہ تو کر رہے ہیں، لیکن پاکستان کا مطلب کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال ذہن میں سماتے ہی میں نے اپنے آپ سے عہد کر لیا کہ اب دنیا کو بتانا ہوگا کہ پاکستان کا مطلب کیا ہے؟ اسی کام کیلیے انہوں نے ایک نظم لکھی جس کا یہ مصرعہ ’’پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ‘‘ اس قدر مشہور ہوا کہ تحریکِ پاکستان اور یہ نعرہ لازم وملزوم سمجھا جانے لگا۔

یہ اس نعرے کی مقبولیت ہی تھی کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے تحریک پاکستان کی کامیابی میں 25 فیصد حصہ اصغر سودائی کا قرار دیا تھا۔

اصغر سودائی کو یہ اعزاز بھی حاصل رہا ہے کہ جب قائداعظم محمد علی جناح سیالکوٹ کے دورے پر آئے تو انہوں نے بانی پاکستان کا نہ صرف پُرتپاک استقبال کیا بلکہ انہیں اپنے کندھوں پر اٹھا کر جلوس بھی نکالا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں