تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

 ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی، آج پاکستانی وکلا نے مزید دلائل دیے، جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن کیس کی سماعت عالمی عدالت میں مکمل ہو گئی، عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت ہوئی تو کیس کے مزید حقائق فریقین سے طلب کیے جا سکتے ہیں۔

قبل ازیں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے عالمی عدالت انصاف کے ایڈ ہاک جج کا حلف اٹھایا، صدر عالمی عدالت نے جسٹس تصدق کا مختصر تعارف پیش کیا، کہا قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے تصدق جیلانی نے بہت کام کیا، خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔

پاکستانی وکیل خاور قریشی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے دلائل کا کوئی جواب نہیں دیا، بھارتی وکیل نے غیر متعلقہ باتوں سے عدالتی توجہ ہٹانے کی کوشش کی، 2008 کے معاہدے اور کلبھوشن کے اغوا کی کہانی پر بھارت نے جواب نہیں دیا، بھارت کو چیلنج کرتا ہوں برطانوی رپورٹ میں خامی کی نشان دہی کرے۔

خاور قریشی نے کہا ’بھارت کا کہنا ہے یہ کیس صرف قونصلر رسائی کا ہے، بھارت جواب نہیں دے رہا کہ ایک جاسوس کو قونصلر رسائی کیسے دیں، ہریش سالوے نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور اپنے دلائل کو دھماکا خیز قرار دیا، لیکن پاکستان کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔‘

پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارتی وکیل نے لاہور بار کے عہدے دار کو پاکستان کے سرکاری الفاظ بنا کر پیش کیا، بھارتی وکیل نے پہلے کہا کہ 18 بار قونصلر رسائی کے لیے رابطہ کیا گیا، گزشتہ روز رابطوں کی تعداد 40 بتائی گئی، بھارت نے اپنے اعلیٰ عہدے داروں کی تصاویر دکھانے پر واویلا مچایا، حالاں کہ پاکستان نے صرف بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تصویر دکھائی، وہ بھی ان کے دہشت گردی پھیلانے کے اعترافات کی وجہ سے دکھائی گئی۔

وکیل نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کے اغوا کی کہانی گھڑی لیکن کوئی شواہد پیش نہیں کر سکا، اجیت دوول اگر لندن جائیں تو جیمز بانڈ کی اسامی ان کے لیے خالی ہے۔

خاور قریشی نے پاکستان میں فوجی عدالت کی سزائیں ختم کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھارتی دعویٰ غلط قرار دیا، کہا کہ سابقہ دلائل میں بتا چکا ہوں کہ حکومتِ پاکستان نے ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے، بھارت کو ہائی کورٹ فیصلے سے متعلق آنکھیں اور ذہن کھولنے کی ضرورت ہے، فوجی عدالتوں پر یورپی یونین کے بیان کی بھارت نے اپنے انداز میں تشریح کی۔

پاکستانی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی نا بالغ یا کم عمر کا فوجی عدالت میں ٹرائل نہیں ہوا، کلبھوشن یادیو کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔

وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل ختم کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سخت زبان استعمال کی تاہم بعض اوقات اس کی ضرورت پڑتی ہے، عالمی عدالت بھارت کا ریلیف فراہمی کا مطالبہ ناقابل سماعت قرار دے، عدالت کلبھوشن یادیو کے معاملے پر ریلیف کی استدعا مسترد کرے، سب سے بڑے عدالتی فورم پر بھارتی رویہ حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

اٹارنی جنرل انور منصور

خاور قریشی کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عدالتی نظام پر بلا جواز تنقید کی گئی، پاکستان کی عدالتیں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم ہوئیں، قانون کے تحت ملکی سلامتی کے لیے کچھ ٹرائل منظر عام پر نہیں لائے جاتے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ میں بھارت کی جانب سے بے بنیاد، غیر ضروری الزام تراشی پر بات کروں گا، سمجھوتا ایکسپریس کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت نے سمجھوتا ایکسپریس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہیں کی، بھارتی گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا گیا، ایسے کئی واقعات کے با وجود بھارت خود کو مظلوم سمجھتا ہے۔

عالمی عدالت میں اٹارنی جنرل انور منصور نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کا معاملہ بھی اٹھایا، کہا 2 ہزار سے زائد معصوم کشمیری پیلٹ گنز کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو چکے ہیں، کپواڑہ میں 4 بھارتی فوجیوں نے 23 کشمیری خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا، بھارتی کورٹ آف انکوائری نے ان فوجیوں کو بری کر دیا، بھارتی فوجیوں کے خلاف شواہد نہ ہونے کا کہہ کر مقدمہ ختم کیا گیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام میں خامیوں کی کئی مثالیں موجود ہیں، جب کہ پشاور ہائی کورٹ نے 72 افراد کو کم شواہد کی بنا پر بری کیا، کلبھوشن کے خلاف جاسوسی کے خاطر خواہ ثبوت موجود ہیں، پاکستان میں عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کا مؤثر نظام موجود ہے۔

انھوں نے عدالت کو بتایا کہ 2008 کے معاہدے کے تحت قونصلر رسائی نہ دینے کی وجوہ ہیں، کلبھوشن کو وکیل مقرر کرنے کا موقع دیا گیا مگر ان ہاؤس آفیسر کی خدمات کو ترجیح دی، بھارت ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جو عدالت دے نہیں سکتی، کلبھوشن یادیو کے خلاف پولیس کے پاس باقاعدہ ایف آئی آر درج ہے۔

اٹارنی جنرل نے عالمی عدالت سے استدعا کی کہ بھارت کا کلبھوشن یادیو کیس میں ریلیف کا مطالبہ مسترد کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -