اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے تینوں ممبران قومی اسمبلی اسد عمر، علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز کی استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے تین اراکین اسمبلی کو الیکشن کمیشن کے ڈی نوٹیفائی کرنے کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ، راجہ خرم شہزاد، علی نواز اعوان اور اسد عمر کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر علی گوہر عدالت پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے آپ کہہ رہے تھے استعفیٰ منظور نہیں کیا جارہا اور اب آپ کہہ رہے کہ غلط منظور کیا۔
جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ اسپیکر اور الیکشن کمیشن نے معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
عدالت نے استفسار کیا کیا آپ نے صرف ان نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہوا ہے ؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم واپس اسمبلی جانا چاہتے۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے ممبران کی استعفیٰ سے متعلق نوٹیفکیشن معطل کر رکھا ہے اور اسلام آباد کے تین ممبران کی حد تک ہم نے یہاں رجوع کیا، قومی اسمبلی کے ممبران سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں دو درخواستیں بھی زیر سماعت ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے تینوں ممبران قومی اسمبلی کی استعفوں کی منظوری کا اسپیکر قومی اسمبلی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد میں ضمنی انتخابات کا بھی نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخابات سے روک دی اور فریقین کو نوٹسسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔