بدھ, دسمبر 4, 2024
اشتہار

مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کو مسترد کر دیا ہے، اس طرح تقریباً دو ماہ کارروائی جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئی اور امریکی صدر بدستور اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی سینیٹ نے مواخذے کی تحریک مسترد کر دی، مواخذے میں اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کو کام سے روکنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کے دونوں الزامات سے بری کر دیا، مواخذے کے پہلے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 52 اور مخالفت میں 48 ووٹ پڑے، جب کہ دوسرے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ پڑے۔

- Advertisement -

خیال رہے کہ امریکی حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کو سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے، دوسری طرف ری پبلکن ہی کے سینیٹر مٹ رومنی نے صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی حمایت بھی کی تھی، انھوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا۔

اسپیکر نینسی نے امریکی صدر کی تقریر پھاڑ کر پھینک دی

ٹرمپ کے صدارتی الیکشن آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مواخذے کے حوالے سے ڈیموکریٹس نے جو کچھ کیا وہ صدارتی الیکشن مہم کا ہتھکنڈا تھا۔ اس سے قبل ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں ایوانِ نمایندگان نے صدر ٹرمپ کے خلاف الزامات پر مواخذے کی کارروائی آگے بڑھانے کی منظوری دی تھی، ایوان نمایندگان میں حزبِ اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت ہے۔ ٹرمپ پر 2 الزامات عائد تھے، ایک یہ کہ ٹرمپ نے اپنے سیاسی مخالف جوبائڈن کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی کے متراف ہے، دوسرا الزام یہ تھا کہ ٹرمپ نے اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن اور 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں