جمعہ, مئی 10, 2024
اشتہار

مائنس نواز مارمولا، شہباز شریف، وزیراعظم اور کابینہ کی لندن دوڑیں

اشتہار

حیرت انگیز

لندن : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دو نومبر کو پاکستان جا رہا ہوں، افواہوں پر کان نہ دھریں اب نہ کوئی مائنس نواز فارمولا چلے گا اور نہ پاکستان جانے میں مجھے کسی ہچکچاہٹ کا سامنا ہے.

یہ بات انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سابق وزیراعظم نے تمام افواہوں کو رد کرتے ہوئے بتایا کہ باوجود اہلیہ کی بیماری کے میں 2 نومبر کو پاکستان جا رہا ہوں اور عدالت کا سامنا بھی کروں گا حالانکہ وہاں شفاف ٹرائل نہیں ہورہا ہے.

سابق وزیراعظم اور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا کہ کوئی مائنس نواز فارمولہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی فیصلہ عوام کے لیے قابل قبول ہوگا جس کا بھرپور مظاہرہ حلقہ 120 کے ضمنی الیکشن میں دیکھا جا سکتا ہے.

- Advertisement -

قبل ازیں موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے لندن اہم پارٹی اجلاس کے بعد میدیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ لندن میں وزراء کا اجلاس نہیں تھا بلکہ یہ ذاتی نوعیت کی ملاقات تھی جس کے لیے حکومت سے ایک دن کی چھٹی لی ہے.

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو توڑنے کی باتیں محض پروپیگنڈہ ہیں اور مائنس نواز فارمولا کبھی کامیاب نہیں ہوگا کیوں کہ نواز شریف آج بھی دِلوں کے بادشاہ اور عوام کے وزیراعظم ہیں.

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جا کر دیکھیں کہ فیئر ٹرائل ہو رہا ہے یا نہیں ہو رہا ہے اور فیئر ٹرائل نہ ہونے کے باوجود نواز شریف پاکستان جا کر احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوں گے.

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ نواز شریف کی مشاورت سے تمام معاملات طے کیے جائیں گے کیوں کہ نواز شریف ہی پارٹی سربراہ ہیں اس لیے اُن سے مشاورت کرتے ہیں اور آج اسی مقصد کے لیے لندن میں جمع ہوئے ہیں.

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں مائنس فارمولا کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے سوا کوئی قبول نہیں ہے اور اسی طرح فیئر ٹرائل نواز شریف کا جائز مطالبہ ہے.

خیال رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اہم وزراٗ کے ہمراہ لندن میں مقیم ہیں جب کہ شہباز شریف اور دیگر مسلم لیگی رہنما بھی ان کے ہمراہ ہیں جہاں مسلم لیگ (ن) کا اہم پارٹی اجلاس ہوا اور نواز شریف کی پاکستان آمد و احتساب عدالت میں پیشی سمیت مائنس نواز فارمولا پر کھل کر بحث ہوئی اور مستقبل کا لائحہ عمل بھی طے کیا گیا۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف کے ناراض ساتھی اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں مفادات کو مقدم رکھا جا رہا ہے اور اداروں سے تصادم کی پالیسی جاری ہے جب کہ میں نے پاناما کیس پر بیان بازی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا تاہم اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

سیاسی حلقے اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار ، سینیٹر ظفر علی شاہ، وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ، ظفر اللہ جمالی سمیت کئی اراکین اسمبلی اداروں سے تصادم کی پالیسی اور مریم نواز کی پارٹی معاملات میں بے جا مداخلت قیادت سے متنفر نظر آرہے ہیں جسے ابھی نہیں سنبھالا گیا تو یہ معاملہ جماعت میں تفریق کا باعث بنے گا جسے شاید نواز شریف کے حامی مائنس نواز سے تعبیر کر رہے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں