اشتہار

حفاظتی ضمانت کے باوجود گرفتار کرنا جنگل کا قانون ہے، عمران خان

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پولیس حفاظتی ضمانت کے باوجود مجھے گرفتار کرنے آئی یہ جنگل کا قانون ہے، تاہم جیل جانے کیلئے میں ذہنی طور پر تیار ہوں۔

غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا اگر گرفتار ہوگیا تو کتنی راتیں جیل میں گزارنی پڑیں گی لیکن میں جیل میں رات گزارنے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہوں۔ میں نے18تاریخ تک حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے، پولیس حفاظتی ضمانت کے باوجود آئی، میری گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا یہ جنگل کا قانون ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ٹی وی پرچلنے والی خبروں سے پتہ چلا کہ پولیس مجھے گرفتار کرنے آرہی ہے، مجھے لگتا ہے اس بار ان لوگوں کا مجھے جیل میں ڈالنے کا پورا ارادہ ہے، زمان پارک سے تمام ترصورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ پولیس جب آئی تو کارکنان زیادہ تعداد میں موجود نہیں تھے، پولیس نے ہٹانے کی کوشش کی پر کارکنان ڈٹ گئے،ٓ پولیس نے پہلے واٹرکینن کا استعمال کیا پھر آنسو گیس کی شیلنگ کی، میرے گھر کے اندر بھی آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔

اس وقت خاموشی ہے، پولیس مزید نفری جمع کررہی ہے، تشویش کی بات یہ ہے کہ تمام معاملے میں بدنیتی واضح ہورہی ہے، ٓمیں پاکستان میں قانون کی حکمرانی چاہتا ہوں، قانون کی حکمرانی کا مطلب جو بھی خلاف ورزی کرے اسے سزا ملنی چاہیے، ملک میں سب کو قانون کےتابع ہونا پڑے گا، پولیس حفاظتی ضمانت کے باوجود آئی، یہ جنگل کا قانون ہے۔

مزید پڑھیں : آج عمران خان کو ضرور گرفتار کریں گے، رانا ثنا اللہ

انہوں نے کہا کہ نہ صرف پولیس بڑی تعداد میں ہے بلکہ رینجرز بھی موجود ہے، ایسا لگ رہا ہے جیسے میں کوئی خطرناک دہشت گرد ہوں اور آپریشن کیا جارہا ہے، یہ لوگ الیکشن نہ کرانے کے لئے ہر اقدام کررہے ہیں، مجھےراستے سے ہٹانے کیلئے جیل بھیجنا یا قتل کرانا چاہتے ہیں، میرے خلاف توہین مذہب، بغاوت، قتل، دہشت گردی کی دفعات کے تحت 80مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے، میرے وکلا کہتے ہیں پیشی چاہتے ہیں تو کم از کم سیکیورٹی تو دیں، مجھے گرفتار کیا گیا تو کارکنان سڑکوں پر ہوں گے، میں کارکنوں سے کہہ چکا ہوں کہ تشدد سے کوئی فائدہ نہیں، ہم انتخابات چاہتےہیں، تشدد کا انہیں فائدہ ہے جو الیکشن نہیں چاہتے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں