تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

پاکستان نے کیلے کی دو نئی اقسام تیار کرلیں

پاکستان میں کیلے کی پیداوار میں اضافہ کے لیے ملکی تاریخ میں پہلی بار دو نئی اقسام تیار کرلی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی ماہرین نے کیلے کی دو نئی اقسام تیار کی ہے، جو صوبہ سندھ میں کاشت کی جائے گی، عام کیلوں کی نسبت ان کی شیل لائف زیادہ ہے، جبکہ اس کی افادیت کیلوں کی دیگر اقسام سے زیادہ ہے۔

کیلے کی یہ نئی اقسام نیشنل انسی ٹیوٹ برائے جینامک اینڈ ایڈوانس بائیو ٹیکنالوجی میں تیار کی گئیں ہیں، اس انسی ٹیوٹ میں ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کے زریعے اب تک تین لاکھ پودے پیداکئے جاچکے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رکن پلانٹ سائنسز جینامکس اینڈ بائیو ٹیکنالوجی  ڈاکٹر غلام محمد علی نے بتایا کہ ماضی میں کیلے کی فصل میں دو بیماریاں پاناما اور بلٹی ٹاپ وائرس آیا تھا، جس کے نتیجے میں صوبہ سندھ میں کیلے کی فصلیں تباہی کا شکار ہوئیں، جس پر زرعی محققین نے غور و فکر کیا کہ کیلے کی ایسی فصل تیار کی جائیں جو سالانہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کرے تاکہ ہمارے کسان خوش حال ہوں۔

اس صورت حال سے نکلنے کے لئے کیلے کی مزید دو اقسام تیار کی، کیلے کی نئی اقسام کی تیار کرنے کی بڑی وجہ اسے بیماری اور وائرس سے محفوظ بنانا تھا، نئے دریافت شدہ کیلوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان پر کسی قسم کا کیڑا نہیں لگتا۔رکن پلانٹ سائنسز جینامکس نے واضح کیا کہ کیلے کا ذائقے میں کوئی کمی نہیں آئی، نئی اقسام کے کیلے کا وہی ذائقہ ہے جو پاکستان میں پایا جاتا ہے، پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال نیگاون کی کچھ حصے میں کاشت کی گئی، اور ہم نے اسے ترکی برآمد کیا اور اس کا نتیجہ ہمارے لئے بہت اچھا رہا۔

ڈاکٹر غلام ممحمد علی نے بتایا کہ ملک بھر میں تقریبا اسی ہزار ایکڑ رقبے پر کیلا کاشت کیا جاتا ہے، انہوں نے بڑا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسان نئے تیار ہونے والے کیلے کی اقسام کو اپنی زمینوں پر کاشت کرے تو نا صرف ہم اپنی ملکی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں بلکہ بڑی وافر مقدار میں اسے برآمد بھی کرسکتے ہیں۔

پاکستان ایگری کلچرل ریسرچ کونسل کا کہنا ہے کہ کیلے کی یہ نئی اقسام نیگاون اور نیگاٹو کی برآمدات کے ہدف کے ساتھ ساتھ ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں کافی مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ کیلا  زود ہضم اور دنیا میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا پھل ہے پاکستان میں جو کیلا پیدا ہوتا ہے وہ اپنے ذائقے اور معیارکے لحاظ سے اعلیٰ درجے کا سمجھا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -