اشتہار

بھارتی عدالت نے گجرات فسادات میں مسلمانوں کے قتل میں ملوث 69 ملزمان کو بری کردیا

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: بھارتی عدالت نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران 11 مسلمانوں کے قتل کے الزام میں 69 ہندوؤں کو بری کر دیا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بھارت کی ایک عدالت نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک سابق وزیر سمیت 69 ہندوؤں کو مغربی ریاست گجرات میں 2002 میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 مسلمانوں کے قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا۔

بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں 11 مسلمانوں کے قتل کے مقدمے کے مطابق فروری 2002 میں ہندو انتہاپسندوں نے مسلمان آبادی میں گھروں کو آگ لگائی تھی جس میں 11 مسلمان شہید ہوئے تھے۔

- Advertisement -

صرف میں نہیں بھارتی بھی مودی کو گجرات کا قصائی کہتے ہیں، بلاول

متاثرین کے وکیل شمشاد پٹھان نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کریں گے، فیصلے سے ایک بار پھر متاثرین کو انصاف سے محروم کیا گیا ہے، بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی فسادات کے دوران گجرات کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز تھے، ہم ان بنیادوں کا مطالعہ کریں گے جن کی بنیاد پر عدالت نے ملزمان کو بری کیا ہے۔

یہ فسادات ہندو ياتريوں کی ايک ريل گاڑی ميں آتش زدگی کے واقعے کے بعد شروع ہوئے تھے، جس ميں 59 ياتريوں کی جان چلی گئی تھی۔ 31 مسلمانوں کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار ديا گيا تھا۔ اسی واقعے کے بعد اس بھارتی ریاست میں مذہبی فسادات بھڑک اٹھے تھے جس میں کم از کم 1000 لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں