تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بھارت دنیا بھرمیں خواتین کیلئے خطرناک ترین ملک قرار

لندن : بھارت دنیا میں خواتین کیلئے سب سےزیادہ غیرمحفوظ ملک قرار دے دیا گیا، خواتین کا استحصال کرنے والوں میں افغانستان دوسرے، شام تیسرے جبکہ پاکستان چھٹے نمبر پر ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں خواتین کا جینا دوبھر کر دیا گیا، گلوبل ایکسپرٹ سروے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت دنیا میں خواتین کیلئے سب سے زیادہ غیرمحفوظ ہے۔

پورٹ کے مطابق خواتین پرتشدد اور حراساں کیے جانے والے ممالک کی فہرست میں بھارت پہلے نمبرپرہے، جہاں خواتین کا استحصال سب سے زیادہ کیا جاتا ہے،جہاں خواتین کو ذہنی ، جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، کم عمر بچیوں کے استحصال میں بھی بھارت سب سے آگے ہیں جبکہ مذہبی جنونیت میں مبتلا انتہا پسند دیگرمذاہب کی خواتین کو نشانہ بنانے سے بھی نہیں چوکتے۔

افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں خواتین اوربچیوں کی خرید وفروخت عام ہے۔

اس فہرست میں خواتین پر تشدد کے حوالے سے شام تیسرا، صومالیہ چوتھا اور سعودی عرب پانچواں جبکہ پاکستان کا چھٹا خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔

خواتین کے لیے خطرناک ممالک میں سرفہرست 10 ممالک میں واحد مغربی ملک امریکا بھی شامل ہیں، جو دسویں نمبر پر ہے۔


مزید پڑھیں : خواتین یاد رکھیں، بھارت آپ کا مقبرہ بھی بن سکتا ہے


غیر ملکی میڈیا کو موصول پولیس ڈیٹا کے مطابق دہلی میں ہر 2 گھنٹے کے اندر ایک خاتون کو اغوا کیا جاتا ہے، رواں سال جون 15 تک شہر بھر میں 1ہزار 802 اغوا کے کیسز  رجسٹرڈ کئے گئے۔

حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2007 سے 2016 کے دوران بھارت میں خواتین سے جنسی واقعات میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے، جہاں ہر گھنٹے میں جنسی زیادتی کے 4 کیسز ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں بھارت میں ہونے والے جنسی زیادتی کے واقعات سنہ 2012 میں طالبہ کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ کے بعد سب سے بڑے واقعے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار خواتین میں بچوں کی تعداد چالیس فیصد ہے۔ خواتین کے غیر محفوظ ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو ہزار سولہ میں ریپ کے 40 ہزار کیسز درج کیے گئے اور مودی کے دور حکومت میں ریپ کے واقعات میں ساٹھ فیصد اضافہ ہوا۔

واضح رہے 2012 میں دارالحکومت نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، بعدازاں طالبہ دوران علاج دم توڑ گئی تھی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -