تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

بھارتی خواتین اپنے ہی ملک میں خطرے کا شکار، ہر 15 منٹ میں ایک خاتون سے زیادتی

نئی دہلی: بھارت میں زیادتی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر نئی دہلی کو ریپ کیپیٹل کہا جاتا ہے، حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

سنہ 2012 میں نئی دہلی میں ہونے والے اجتماعی زیادتی کے ایک کیس نے پورے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس میں ایک میڈیکل کی طالبہ نربھیا کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

مجرمان نے نہ صرف نربھیا کے ساتھ جنسی زیادتی کی بلکہ اسے اس قدر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی آنتیں جسم سے باہر آگئیں۔ نربھیا چند روز بعد نہایت تکلیف کی حالت میں اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔

مذکورہ کیس نے پورے بھارت میں آگ لگا دی اور ملک بھر میں لوگ سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے لگے، احتجاج میں سیاستدان اور بالی ووڈ فنکار تک شامل تھے۔

اس کیس کے مجرمان کو سزائے موت سنائی گئی تاہم اس کے باوجود بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔ حال ہی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ جرائم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنہ 2018 میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون نے زیادتی کا واقعہ رپورٹ کیا۔

اس سال بھارت میں 34 ہزار سے زائد زیادتی کے واقعات رپورٹ کیے گئے، ان میں سے صرف 85 فیصد کے ملزمان کو گرفتار کیا جاسکا جبکہ سزائیں صرف 27 فیصد ملزمان کو ہوئیں۔

بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف ہولناک اور سنگین ترین جرائم کو بھی غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور پولیس ان کی تفتیش میں نہایت سستی و غفلت برتتی ہے۔

حکومتی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن للیتا کمار منگلم کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے بنائی گئی فاسٹ ٹریک عدالتوں میں بہت کم جج ہیں جبکہ ملک میں فارنزک لیبز بھی کم ہیں۔

سنہ 2015 میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق فاست ٹریک عدالتوں میں مقدمات کی سماعت تو تیزی سے ہوتی ہے، تاہم مقدمات کی تعداد بہت زیادہ اور عدالتیں بہت کم ہیں۔

علاوہ ازیں بھارت کے کئی علاقوں میں معاشرتی روایات کی وجہ سے زیادتی کے واقعات کو رپورٹ بھی نہیں کیا جاتا، جبکہ زیادتی کے بعد قتل ہونے کے واقعات کو بھی صرف قتل کی واردات کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -