اشتہار

مودی حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب، امریکا بھی مان گیا

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا کی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں بھارت میں مودی سرکار کے سائے میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے گزشتہ دنوں انسانی حقوق سے متعلق جاری رپورٹ میں بھارت میں مودی سرکاری کے سائے میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ خلاف ورزیاں، مذہبی اقلیتوں، اختلاف رکھنے والے افراد اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر مشتمل ہیں۔

رپورٹ میں شہریوں پر تشدد، ان کے ساتھ غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک، پولیس اور جیل حکام کی طرف سے سزا دینے، سیاسی قیدی بنانے اور نظر بندیوں سمیت صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریوں کا حوالہ دیا گیا ہے اور اس میں انسانی حقوق کے اہم مسائل میں حکومت یا اس کے کارندوں کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کی مصدقہ رپورٹس شامل ہیں۔

- Advertisement -

پیر کو جاری کی گئی امریکی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے بتایا ہے کہ حکومت مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کی تنقیدی آوازوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے گھروں اور کاروبار کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کر رہی ہے۔

رپورٹ میں تبدیلی مذہب مخالف قانون سازی اور 2019 میں مسلم اکثریتی ریاست کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

یہ رپورٹ امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن کے اس بیان کے ایک برس بعد سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا انڈیا میں کچھ سرکاری حکام، پولیس اور جیلوں کے نگرانوں کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

واضح رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تحت حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تسلسل کے ساتھ تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

یومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ انڈین حکومت کی پالیسیاں اور اقدامات مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی ہندو قوم پرست حکمراں جماعت نے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی منافرت کو بڑھایا ہے۔

مودی حکومت کے ناقدین بھی 2019 کے پڑوسی ممالک کے مسلمان تارکین وطن کو نکالنے والے شہریت کے قانون کا حوالہ دیتے ہیں جسے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ’بنیادی طور پر امتیازی‘ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 9 سال کے عرصے میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں نمایاں اضافہ ہوا اور اس عرصے میں وہ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 140 ویں سے نیچے آچکا ہے۔ گزشتہ برس اس کا 150 واں نمبر پر تھا جو اب تک سب سے کم ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں