ممبئی: بھارت میں پولیس اہلکاروں نے ایک طوطے کو ایک بزرگ خاتون کو گالیاں دینے کے الزام میں پیش ہونے کا حکم دیا اور پھر یہ جاننے کے لیے اس کا معائنہ کیا گیا کہ آیا وہ برے طرز عمل کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں۔
بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے پولیس کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ واقعہ مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک گاوں میں پیش آیا، جہاں ایک پچھتر سالہ خاتون ’جانابائی ساکھارکر‘ نے پیر 17 اگست کو پولیس میں ایک شکایت درج کروائی۔
اس بزرگ خاتون نے الزام لگایا کہ اس کے پڑوسی نے پنجرے میں رکھے ہوئے اپنے طوطے ’ہریل‘ کو گالیاں سکھا رکھی ہیں اور جب کبھی بھی وہ اس کے گھر کے پاس سے گزرتی ہے، طوطا اسے گالیاں دینے لگتا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس خاتون کا جائیداد کے معاملے پر اپنے سوتیلے بیٹے کے ساتھ کوئی تنازعہ چل رہا ہے۔
خاتون کا الزام تھا کہ اس کا یہ بیٹا بھی ہمسائے کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ مقامی پولیس چیف پی ایس ڈونگرے کے مطابق اس شکایت پر پولیس نے تینوں کو، جن میں بیٹے اور ہمسائے کے ساتھ ساتھ طوطا بھی شامل تھا، پولیس سٹیشن میں طلب کر لیا، تاہم پولیس کے اتنے سارے سپاہیوں کو دیکھ کر طوطا غالباً گھبرا گیا اور اس وقت اس کی زبان پر جیسے تالا پڑ گیا، جب اس کا شکایت کنندہ بزرگ خاتون سے سامنا کروایا گیا۔
پولیس چیف ڈونگے کے مطابق ’جب طوطے کا پنجرہ خاتون کے قریب لایا گیا تو اس خاتون نے بار بار اپنا نام اس کے سامنے دہرایا لیکن مجال ہے کہ طوطا ایک لفظ بھی بولا ہو: ”ہم بہت غور سے اس سارے منظر کا جائزہ لے رہے تھے۔“ ڈونگرے کے مطابق بعد ازاں یہ طوطا محکمہ جنگلات کے سپرد کر دیا گیا تاکہ اسے جنگل میں لے جا کر آزاد کر دیا جائے۔