اشتہار

فلم پدماوتی کو ریلیز کی اجازت مل گئی

اشتہار

حیرت انگیز

ممبئی: بھارتی سپریم کورٹ نے سنجے لیلا بھنسالی کی متنازع ترین فلم پدماوتی کو ریلیز کی اجازت دے دی۔

راجپوت برادری کی تنظیم شری راجپوت سبھا کے صدر نے فلم کی ریلیز روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ فلم کی ریلیز سے مذہبی جذبات اور ثقافت کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے لہذا اسے فوری طور پر روکا جائے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومتی ادارے سینٹرل بورڈ فلم سرٹیفکیشن کو خود سمجھنا چاہیے کہ فلم کی ریلیز کے بعد کس قدر گھمبیر صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

پڑھیں: بھارت کی متنازع ترین فلم ریلیز سے قبل مشکلات کا شکار

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پدماوتی کو مقررہ تاریخ 1 دسمبر کو فلم ریلیز کرنے کی اجازت دی۔

- Advertisement -

عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجپوت برادری کے سربراہ گراج سنگھ نے کہا کہ ’اگر کسی نے فلم ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی پر تشدد کی تو اُس کا ذمہ دار میں نہیں ہوں گا‘۔

انہوں نے بھارتی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ریلیز ہونے کے بعد ہم کسی بھی چیز کی ذمہ داری نہیں لیں گے کیونکہ ممکن ہے کہ جن نوجوانوں کی دل آزاری ہو وہ کہیں پر بھی فلم ڈائریکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالیں‘۔

مزید پڑھیں: رنویر کے بعد دپیکا بھی نفسیاتی مرض کا شکار

واضح رہے کہ جے پور میں فلم پدماوتی کی شوٹنگ کے دوران راجپوت برادری کے مشتعل افراد نے حملہ کر کے فلم کے سیٹ  کو نقصان پہنچایا اور سنجے لیلا بھنسالی سمیت ٹیم کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ فلم پدماوتی کو بھارت کی متنازع ترین فلم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ یہ فلم  بھارتی ریاست چتر گڑھ کی رانی پدمنی کی زندگی پر بنائی جارہی ہے، تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ پدمنی نے بادشاہ علاؤ الدین خلجی سے خود کو بچانے کے لیے آگ میں کود کر خودکشی کی تھی۔

سنجے لیلا بھنسالی کی ہدایت میں بننے والی فلم رواں سال دسمبر کی پہلی تاریخ کو سینیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی جس میں رنویر سنگھ بادشاہ علاؤالدین اور دبیکا پڈوکون رانی پدمنی کا کردار ادا کررہی ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں