اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

ویڈیو رپورٹ: بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر کی داخلی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ قرار

اشتہار

حیرت انگیز

جموں و کشمیر کی داخلی خود مختاری کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا جو متعصبانہ فیصلہ سامنے آیا ہے، کشمیری رہنماؤں کی نظر میں وہ وادی کی سالمیت پر ایک حملے کی مانند ہے، جس نے کشمیر کے مسئلے کو قانونی طور سے حل کرنے کا خیال بھی باطل کر دیا ہے۔

کشمیری رہنماؤں نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بین الا اقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، کشمیری قوم خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا مکتبہ فکر سے ہوں، یک جا اور یک زبان ہو کر اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہے۔

مودی سرکار جموں و کشمیر پر ناجائز قابض بھارتی فوج اور کشمیریوں کے تشخص کو ہر حال میں ختم کرنا چاہتی ہے، اگر کسی کو یہ خام خیالی تھی کہ کشمیر کا مسئلہ قانونی طور پر حل ہو سکتا ہے تو بھارتی سپریم کورٹ کے 11 دسمبر کے متعصبانہ فیصلے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کشمیریوں کو ہندوستان کی حکومت اور سپریم کورٹ پر اعتبار کرنے کی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔

- Advertisement -

اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے مطابق جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ سے کیا جائے گا، ویسے تو اندرونی طور پر مودی سرکار کے جبر یا ظلم و ستم سے بھارت کی کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں، مگر کشمیریوں سے ان کی شناخت چھیننے کی گھناوٴنی سازش مودی کی آلہ کار سپریم کورٹ اور کٹھ پتلی ججوں کا متعصبانہ رویہ، سوچ اور متنازعہ فیصلہ اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیری بہت جلد بھارت سے آزادی لے کر رہیں گے۔

کشمیر کی جداگانہ حیثیت اور تشخیص کو نہ تو ختم کیا جا سکا ہے اور نہ ہی سپریم کورٹ کے 370 آرٹیکل پر بوگس فیصلوں سے ختم کیا جا سکے گا، یہ بھارتی سپریم کورٹ کی تنگ نظری اور غاصبانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے، بھارت جموں وکشمیر کو ہڑپ کرنے کی مذموم منصوبہ بندی میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔

آج کشمیری قوم خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا مکتبہ فکر سے ہوں یک جا اور یک زبان ہو کر اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہیں، بھارت میں موجود کشمیری اور کئی سیاست دانوں نے اس تعصب پسندانہ فیصلے کے خلاف آواز اْٹھائی۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں