نئی دہلی: بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ چلنے والے انتہا پسند ہندوؤں نے متنازع شہریت قانون پر احتجاج کرنے والی خواتین کو گھر بدر کردیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ نے نئی دہلی کے علاقے لاجپت نگر کا دورہ کیا، اس موقع پر خواتین نے احتجاج کے لیے اپنے گھر کی کھڑکی میں احتجاجی بینر آویزاں کیا۔
امیت شاہ کے ساتھ آئے بی جے پی کے کارکنان اور ہندو انتہا پسندوں نے خواتین کے فلیٹ پر حملہ کیا اور انہیں ہراساں بھی کیا جبکہ چند لوگوں نے بینر کو کھینچ کر اتارا اور اسے پھاڑ کر پھینک دیا۔
ریلی کے ساتھ آئے شرکا نے خواتین کے گھر کا گھیراؤ کیا، انہیں لغویات بکیں اور پھر گھر سے باہر نکال کر کھڑا کردیا، احتجاج کرنے والوں میں مالک مکان بھی شامل تھا۔
متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین میں سے ایک کا تعلق ریاست کیرالہ سے ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ صرف احتجاج کرنے پر ہمارے فلیٹ پر 150 سے زائد افراد نے حملہ کیا۔
دوسری خاتون کی شناخت راجا پن کے نام سے ہوئی جنہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب ہمیں اس بات کا علم ہوا کہ امیت شاہ ہمارے علاقے کا دورہ کریں گے اور قانون کی حمایت میں ریلی نکالیں گے تو ہم نے جمہوری راستہ اختیار کرتے ہوئے پرامن احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا‘۔
this young girl in Delhi shouts ” go back #Amitshah” as @AmitShah reaches there as part of BJP’s door to door campaign on #CAA, reports @vssanakan @manoramanews #Janjagranabhiyan #CAA_NRC_Protest pic.twitter.com/sx7FOblXGP
— Nisha Purushothaman (@NishaPurushoth2) January 5, 2020
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق خواتین کی جانب سے احتجاجی بینر پر متنازع شہری قانون کے خلاف نعرے سمیت جے ہند اور آزادی میرا نام نہیں کے نعرے درج تھے۔ خاتون کے مطابق انہوں نے اپنے فلیٹ پر بھیڑ کے حملے کی اطلاع پولیس کو دی اور کئی گھنٹوں بعد ہی وہ پولیس کی مدد سے فلیٹ سے باحفاظت باہر نکلیں۔
مالک مکان نے احتجاج ریکارڈ کرنے پر دونوں خواتین کو گھر سے نکال دیا جس پر وہ اپنا سامان لے کر کہیں اور منتقل ہوگئیں۔