اشتہار

اندرا گاندھی کی 32 ویں برسی‘ سکھ آج بھی سانحہ گولڈن ٹیمپل نہیں بھولے

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی : بھارت کی سابق اور اب تک کی واحد خاتون وزیراعظم اندرا گاندھی کی آج 32 ویں برسی منائی جا رہی ہے، اندرا گاندھی پاکستان دشمنی کے سبب بھارت میں بے پناہ مقبول تھیں۔

بھارت کی طاقت ور ترین خاتون کہلانے والی اندرا گاندھی 1966ء سے لے کر 1977ء تک اور پھر 1980ء سے لے کر 1984ء میں اپنی موت تک ملک کی وزیراعظم رہیں۔ 31 اکتوبر 1984ء میں وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کےدو محافظوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

گولڈن ٹیمپل پر حملے کی منصوبہ بندی میں برطانیہ نے مدد کی

- Advertisement -
 بھارت کے بااثر نہرو خاندان میں پیدا ہونے والی اندرا نے آکسفورڈ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد چالیس کی دہائی میں سیاست کی دنیا میں قدم رکھا۔ اندرا نے اپنے والد، جواہر لال نہرو (بھارت کے پہلے وزیراعظم) کی پرسنل اسسٹنٹ کے طورپر کام کیا۔ سن چونسٹھ میں نہرو کی وفات کے بعد اندراکو لال بہادر شاستری کی کابینہ میں وزیراطلاعات و نشریات کا وزیر بنایا گیا۔ سن اکہتر کے سقوط ڈھاکہ کے موقع پر اندرا بھارت کی وزیراعظم تھی۔

80ء کی دہائی میں بھارت میں سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک زور پکڑ چکی تھی۔ جس کے بعد جون 1984ء میں اندرا گاندھی نے سکھوں کے مقدس گولڈن ٹیمپل میں آپریشن بلیو اسٹار کی اجازت دی، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے وزیراعظم من موہن سنگھ نے اکیس سال بعد جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے معافی مانگی
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق یکم سے تین نومبر کے درمیان صرف دہلی میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوئے، جو تقریباً سارے سکھ تھے۔ شہری حقوق کی کچھ تنظیمیں یہ تعداد چار ہزار بتاتی ہیں جبکہ اس دوران پورے ملک میں سات ہزار افراد کو قتل کیا گیا۔ اس بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

اندرا گاندھی نے پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا

اندرا گاندھی کی رہائش گاہ کو اب ایک عجائب گھر میں تبدیل کیا جاچکا ہے، جہاں روزانہ ہزاروں افراد آتے ہیں۔ برسی کے موقع پر یہاں بھی تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں۔

بھارت میں آباد سکھ برادری کے دلوں میں آج بھی گولڈن ٹیمپل پر ہونے والے بدترین ریاستی آپریشن اور اس کے بعد ہونے والے فسادات کا داغ گہرا ہے اور اندرا گاندھی اور ان کے خاندان کو سکھوں میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں