تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

کیا خیبرپختونخوا میں آئس کا نشہ ٹافیوں کی صورت میں فروخت ہورہا ہے؟

پشاور : صوبہ خیبرپختونخوا میں نشہ آور گولیاں ٹافیوں کی صورت میں عام دکانوں پر فروخت ہونا شروع ہوگئیں، تاہم پولیس نے دکانوں پر آئس کی گولیاں فروخت ہونے کی تردید کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئس کا نشہ ہیروئن سے کہیں زیادہ خطرناک اور تباہ کن نشہ ہے اور یہ نشہ تعلیمی اداروں میں بہت زیادہ بے قابو ہوچکا ہے لیکن اب سوشل میڈیا پر کچھ ایسی خبریں بھی گردش کررہی ہیں جس میں نشہ آور گولیوں کی ٹافیوں کی صورت میں عام دکانوں پر فروخت دکھائی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں آئس کی نشہ آور گولیاں ٹافی کے ریپر میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

تباہ کن اور خطرناک نشہ آئس بچوں کی ٹافیوں کی صورت میں باآسانی عام دکانوں پر دستیاب ہیں جہاں سے شہری نشہ آور گولیاں خرید رہے ہیں۔

تاہم ڈی پی او خیبر اور ڈی آئی جی پشاور احسن کی جانب سے اس خبر کی مکمل طور پر تردید کی گئی ہے۔

گزشتہ برسوں میں ایک گرام آئس کی قیمت 9 سے 10 ہزار تھی لیکن اس وقت جہاں آئس کی قیمتوں میں کمی آرہی ہے وہیں اس کے پینے والوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

اب آئس کی ایک گرام مقدار باآسانی بارہ سو سے 2 ہزار تک مل جاتی ہے اور مختلف ٹیبلیٹس اس میں شامل کی جارہی ہے اور نئی نئی شکلوں میں یہ نشہ سامنے آرہا ہے اور تعلیمی اداروں میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

چھوٹی چھوٹی کارروائیاں تو پولیس کی جانب سے کی جاتی ہیں اور آئس فروخت کرنے والے ملزمان کو گرفتار بھی کیا جاتا ہے لیکن آئس نشہ فروخت کرنے والے مرکزی کردار تاحال پولیس کی پہنچ سے بہت دور ہیں۔

اسکول سے لیکر یونیورسٹی تک تمام ہی تعلیمی اداروں میں آئس کا نشہ پھیل چکا ہے لیکن اب عام دکانوں پر آئس کی گولیاں ٹافیوں کی صورت میں فروخت ہونے کا مطلب ہے کہ چھوٹے بچوں کو بھی آئس کے نشے پر لگایا جارہا ہے کیوں کہ بچوں کو ٹافیاں کھانے کا شوق ہوتا ہے اور والدین ہر ٹافی بھی چیک نہیں کرسکتے۔

خیبر پولیس نے تاہم سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبر کی تردید کی ہے، ڈی آئی جی پشاور احسن عباس نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انسداد منشیات ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو منشیات (آئس) کے سپلائرز کو تلاش کررہیں۔

ان کارروائیوں کے دوران خیبرپختونخوا پولیس نے منشیات فروشوں کے لنکس نکالے ہیں کہ ان کے سپلائر، ڈیلرز وغیرہ وغیرہ کون ہیں جو گلی محلوں میں آئس سپلائی کررہے ہیں۔

احسن عباس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ٹافیوں کی صورت میں نشہ آور گولیوں کی فروخت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

ڈی آئی جی پشاور نے بتایا کہ جن ٹافیوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر چلی تھی اس کیمیکل کا نام ایم ڈی ایم اے ہے جس کی قیمت 1500 سے 4000 تک ہے جسے کوئی بڑا یا بچہ نہیں خرید سکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منشیات فروش زیادہ تر یونیورسٹی کے طلبہ کو اپنا ہدف بناتے ہیں کیوں کہ اس سے کم عمر بچوں میں آئس کا نشہ خریدنے کی استطاعت نہیں ہوتی۔

Comments

- Advertisement -