امریکی اخبار نے کہا ہے کہ غزہ میں ہونے والی تباہی دوسری عالمی جنگ میں جرمنی میں ہونے والی تباہی جیسی ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے غزہ میں ہونے والی تباہی پر رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر 15 دسمبر تک 29 ہزار بم اور گولے گرائے، غزہ کے 70 فیصد مکانات پوری طرح تباہ ہوگئے ہيں۔
امریکی اخبار کے مطابق ا سرائیل نے غزہ پر جو بم گرائے گئے ہيں وہ بنکر بسٹر قسم کے ہیں جنھیں امریکا نے افغانستان اور شام میں کھلی فضاؤں اور غیرشہری علاقوں میں استعمال کیا تھا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق غزہ کے اسپتال بمباری کے بعد زیادہ تر بند ہیں، جبکہ صرف 8 اسپتال ہی مریضوں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے، لیموں کے درخت، زیتون کے باغات اور دیگر فصل ختم چکے ہیں، اس کے علاوہ غزہ میں دو تہائی سے زیادہ اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی بربریت کا شکار قحط زدہ فلسطین میں بیماریاں پھوٹ پڑیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے کہا ہے کہ غزہ پر زمینی کارروائی کا مقصد حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنا ہے، تاہم اسرائیل کی یہ جارحیت اس کے برعکس ہے، اسرائیلی حملے میں اب تک شہید ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد فلسطین کے عام شہریوں کی ہے اس میں بھی زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
غزہ میں صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے بموں اور گولیوں سے 21 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں شہید ہوچکے ہیں، ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، غزہ کی صورتحال انتہائی ابتر اور تباہ کن ہے۔
اس وقت اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہونے والی تباہی دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن شہروں پر اتحادیوں کی بمباری سے ملتی جلتی ہے، شکاگو یونیورسٹی کے ماہر سیاسیات اور فضائی بمباری کی تاریخ کے مصنف رابرٹ پیپ نے کہا کہ ’’ بدترین بمباری کے بعد غزہ تاریخ کے اس شہر میں شامل ہوگیا جہاں سب سے زیادہ بمباری کی گئی‘‘۔
یاد رہے کہ دوسری جنگ عظیم میں سب سے زیادہ بمباری جرمن کے شہر ڈریسڈن میں کی گئی تھی۔
سٹی یونیورسٹی آف نیویارک اور اوریگون سٹیٹ یونیورسٹی کے ریموٹ سینسنگ ماہرین کے سیٹلائٹ ڈیٹا کے تجزیے کے مطابق ڈریسڈن کے مقابلے میں شمالی غزہ کی 80 فیصد عمارتیں، جہاں بمباری سب سے زیادہ شدید رہی ہے، کو نقصان پہنچا یا تباہ ہو گیا ہے۔
اوہائیو کی کینٹ اسٹیٹ یونیورسٹی میں جغرافیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ہی ین نے اندازہ لگایا کہ اسرائیل نے غزہ کی 20 فیصد زرعی زمین کو تباہ کردیاہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں موسم سرما کی گندم اب اُگتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔
ورلڈ بینک کے ایک تجزیے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ 12 دسمبر تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے صحت کی 77 فیصد سہولیات، 72 فیصد میونسپل سروسز، عدالتیں اور لائبریریاں، 68 فیصد ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر اور 76 فیصد تجارتی سائٹس کو نقصان پہنچا ہے جبکہ نصف فیصد سے زیادہ سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے امریکی دفتر کے جائزے سے پتا چلا ہے کہ اسرائیل نے 2 ماہ سے زائد دنوں میں غزہ پر 29 ہزار بم گرائے ہیں۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق اس کے مقابلے میں امریکی فوج نے 2004 سے 2010 تک عراق پر 3,678 گولہ بارود گرایا تھا۔
غزہ جنگ کے دوران امریکا کی طرف سے اسرائیل کو فراہم کیے گئے ہتھیاروں میں 2 ہزار پاؤنڈ کے ’بنکر بسٹر‘ بم بھی شامل ہیں جو غزہ کی پناہ گاہوں میں گھسنے کے لیے بنائے گئے ہیں (بنکر بسٹر پھٹنے سے قبل سخت اسٹرکچر میں گھس جاتے ہیں)۔