تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بھارتی نژادبنگالی آئی ٹی ماہر نے موہن جو داڑو کی زبان کا ترجمہ ممکن بنادیا

وادی سندھ کے قدیم شہر موہن جو داڑو سے برآمد ہونے والی قدیم تحریر بھارتی نژاد بنگالی خاتون آئی ٹی ماہر نے ڈی کوڈ کرلی، انہیں یقین ہے کہ یہ اب تک کی سب سے آسان ڈی کوڈنگ ثابت ہوگی۔

انڈس ویلی سیویلائزیشن سے برآمد ہونے والی مہروں پر منقش زبان کو دنیا کی سب سے مشکل تصویری رسم الخط سمجھا جاتا ہے ، یہ زبان مصر کی قدیم علامتی زبان سے بھی زیادہ مشکل ہے ، تاہم بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والی آئی ٹی پروفیشنل بہاتا انگشومالی مکھو پادھے نے ترجمہ کرنے کے انتظامات کرلیے ہیں۔

بہاتا کا کہنا ہے کہ وادی مہران کی یہ قدیم زبان ہمیشہ سے ان کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور ان کی یہی توجہ اور مہارت نے انہیں اس قابل بنایا کہ وہ اسے پیشہ ورانہ لیول پر لے جاسکیں ، انہوں نے اس کے لیے جو راستہ چنا وہ مشکل سے ہی کوئی چنتا ہے۔

بہاتا نے سنہ 2015 میں اپنی جاب سے استعفیٰ دے کر انڈ س ویلی کے اسکرپٹ پر کام شروع کیا ، جو کہ دس ماہ کے طویل عرصے تک جاری رہا ، اس عرصے میں انہوں نے ایک تحقیقاتی مقالہ قلم زد کیا جسے رواں برس نیچر نامی ادارے کے زیر اہتمام شائع ہونے والے جرنل پال گریو کمیونی کیشن نے شائع کیا ہے ۔ ان کے اس مقالے کو شائع کرنے سے پہلے اس زبان پر کام کرنے والے کئی نامور اسکالرز نے اسکا جائزہ لیا تھا۔

وادی مہران کی اس قدیم زبان کو ترجمہ کرنے والی بہاتا کا کہنا ہے کہ ان حروف اور اشکال کو پڑھنے کے کئی طریقے رائج تھے اور لیکن ایک تو وہ سائنٹیفک نہیں تھے ، دوسرا یہ کہ وہ ایک دوسرے سے مماثلت بھی نہیں رکھتے تھے ۔ انہوں نے ان اشکال کے معنی طے کرنے کے لیے ایک بین التنظیمی ضابطہ مقرر کیا ہے اور اشکا ل کی درجہ بندی کی ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ ان کا یہ عمل انڈس کے ان قدیم اشکال کو پڑھنے کے عمل کو انتہائی آسان اور سادہ بنا دے گا۔ ان کے مطابق سنہ 2015 میں ان کی ملاقات ماہر ریاضی داں اور فزکس کے ماہر رانا جے ادھیکاری سے ہوئی تھی۔ بہاتا نے موہن جو داڑو اور دوسری قدیم سائٹس سے برآمد ہونے انسکرپشنوں پر ان کا پہلے سے شائع شدہ کام دیکھ رکھا تھا اور پھر انہیں ان کے ساتھ اس پراجیکٹ پر کام کرنے کا موقع ملا۔

اس سارے سفر میں بہاتا کا سب سے زیادہ ساتھ کلکتہ یونی ورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر اور ان کے والد امرتیا مکھر جی نے دیا۔ بہاتا کو یقین ہے کہ وادی مہران کی قدیم تحریر پر ان کا کام یقیناً ان کےدونوں مقالہ جات کے ذریعے کامیابی سے ہمکنا ر ہوگا۔

Comments

- Advertisement -