تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات

اسلام آباد : جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا پرانی ویڈیو دکھا کردھمکی دی گئی، تعاون مانگاگیا، نواز شریف نےکہا تعاون کریں مالامال کردیں گے اور حسین نواز نے پچاس کروڑکی آفر کی۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات سامنے آئے، ارشد ملک کے بیان حلفی اور خط کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا، بیان حلفی میں ارشد ملج نے رشوت کی پیش کش اور دباؤ دھمکیوں کا ذکر کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں بتایا سماعت کےدوران بھی مجھ سے رابطہ اور ملنے کی کوشش کی جاتی رہی، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور کہا تعاون کریں ، وہاں سے سلسلہ شروع ہوا۔

نوازشریف نے کہا تعاون کریں، ہم آپ کومالامال کردیں گے

جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق مجھے رائے ونڈ بھی لے جایاگیا اور نوازشریف سےملاقات کرائی گئی، نوازشریف نےکہاجو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، ہم آپ کو مالامال کردیں گے۔

بیان حلفی میں کہا گیا ناصربٹ اور ایک مزید کریکٹر مجھ سے مسلسل رابطے میں رہا، فیملی کو بھی بتایا شدید دباؤ میں ہوں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، فیصلے کے  بعد بھی مجھے دھمکیاں دی گئیں اورکہاگیا تعاون کریں، کہاگیا آپ یہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دے دیں، ورنہ ویڈیو لیک کردیں گے۔

فیملی کوبھی بتایاشدیددباؤمیں ہوں اوردھمکیاں دی جارہی ہیں

جج ارشد ملک نے کہا عمرہ کرنے گیا تو وہاں حسین نواز سےملاقات کرائی گئی، حسین نواز نے کہا ہم سے تعاون کریں ہم آپ کو بیرون ملک سیٹ کردیں گے، حسین نواز نے 25 اور پھر 50 کروڑ کی آفر کی، رشوت کی پیشکش قبول نہیں کی تو جان سے مارنے اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی اور کہا سعودی عرب سے پاکستان جانے کی ضرورت نہیں ،آپ یہاں یاکسی اور ملک جاناچاہتے ہیں تو دستاویزات بنا دیں گے۔

حسین نواز نے بیرون ملک سیٹ کرنے اور 50 کروڑ کی آفر کی

بیان حلفی میں کہنا تھا ملتان کی ایک نجی محفل کی16 سال پرانی ویڈیو معلوم نہیں کیسے حاصل کی گئی، ویڈیولیک کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں اور کہا گیا تعاون کریں، سماعت کے دوران نواز شریف، ناصر بٹ اوردیگر نے دباؤ میں رکھا، نواز شریف نے بھی جاتی امرامیں پیسوں کی آفر کی اور کہا تعاون کریں‌۔

ارشد ملک نے بتایا نواز شریف کیخلاف فیصلہ سنانے کے بعد کہا گیا کہ نواز شریف کیلئے ویڈیو ریکارڈ کرائیں، ویڈیو میں کہیں کہ میں نے غلط فیصلہ کیا، یہ بھی کہیں کہ فیصلہ کسی دباؤ میں کیا گیا ہے تاکہ نواز شریف کو تسلی ہو۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا ناصربٹ کیساتھ ملاقات میں خفیہ ریکارڈنگز کی جاتی رہیں، ناصربٹ کیساتھ دیگرلوگ بھی ہوتے تھے،  جو  دھمکیاں دیتے تھے، کہا جاتا تھا 4 ،5 قتل کرچکے ہیں، مزید بھی قتل کرسکتے تھے، بچوں سے متعلق بھی دھمکیاں دی جاتی تھیں، ابھی بھی مجھے بلیک میل اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

بیان حلفی کے مطابق مہر جیلانی اور ناصرجنجوعہ سے میری پرانی شناسائی ہے، جب احتساب عدالت میں تعینات ہوا تو یہ دونوں آئےتھے، ناصرجنجوعہ نے کہا میرے کہنے پر آپ کی تعیناتی ہوئی، کیسز کی سماعت کے دوران ایک نجی محفل میں بھی ان سےملاقات ہوئی ، ناصر جنجوعہ نے مجھے کہا دونوں کیسزمیں نواز شریف کو بری کریں۔

ناصر جنجوعہ نے مجھے کہا دونوں کیسزمیں نوازشریف کوبری کریں

ارشد ملک کا کہنا تھا ہل میٹل، فلیگ شپ کیسز کے دوران بھی بریت کیلئے رقم کی پیش کش ہوئی، مجھے کہاگیا ان کیسزمیں بری کریں تو میاں صاحب منہ مانگی رقم دیں گے، میں نے ناصرجنجوعہ کو کہا 56 سال 6 مرلہ کےگھر میں گزارے ہیں، کیسز کا فیصلہ اپنے حلف کے مطابق دوں گا، مجھےکچھ نہیں چاہئے۔

مجھے کہاگیا ان کیسزمیں بری کریں تو میاں صاحب منہ مانگی رقم دیں گے

بیان حلفی میں کہا گیا ناصرجنجوعہ نے کہا 100 ملین یورو 20 گاڑی میں ہی موجود ہیں، رشوت سے انکار کیا اور واضح کیا فیصلہ میرٹ پر کروں گا، رشوت سے انکار پر دبے الفاظ میں نقصان پہنچانےکی دھمکیاں دی گئیں، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب کو کیسز سے بچانے کیلئے کسی بھی حدتک جاسکتا ہوں۔

جج ارشد ملک نے کہا لالچ، دھونس، دھمکیوں کے باوجود عزم کر رکھا تھا، فیصلہ میرٹ پرکروں گا، فیصلے کے بعد کچھ دنوں تک خاموشی رہی پھر بلیک میلنگ شروع ہوگئی، فروری 2019میں خرم یوسف اور ناصربٹ سےملاقات ہوئی، ناصربٹ نے کہا کیا آپ کو ناصرجنجوعہ نے ملتان والی ویڈیو دکھائی۔

بیان حلفی میں بتایا گیا کچھ دنوں بعد میرے پاس میاں طارق اوراس کا بیٹا آئے، میاں طارق نے مجھےایک من گھڑت ویڈیو دکھائی، ویڈیو دکھانے کے بعد سے  ناصربٹ ، ناصرجنجوعہ مجھے بلیک میل کرتے رہے، مجھ پر دباؤ ڈالاگیاکہ کسی نہ کسی طرح میاں صاحب کی مددکرو، ناصر جنجوعہ نے کہا آڈیو میسج  ریکارڈ کرائیں نوازشریف کو سزا دباؤ میں دی اور انتہائی باوثوق لوگوں کے کہنے پر اور شواہد نہ ہونے پر سزا سنائی۔

جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ یقین دلایاگیا آڈیو میسج میاں صاحب کو سنانے کے بعد ڈیلیٹ کر دیا جائےگا، ریکارڈنگ سے انکار کیا تو جملے دہرانے کیلئے کہاگیا، ناصر بٹ کچھ دن بعد آیا کہا انکار پر بھی ناصرجنجوعہ نے ریکارڈنگ کرلی، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب آڈیو میسج سے مطمئن نہیں، ملنا چاہتے ہیں، جاتی امرا چلیں وہاں ساری باتیں میاں صاحب کو بتائیں۔

جس طرح کی بلیک میلنگ کی جارہی تھی تو مجھے ناصر بٹ کی بات ماننی پڑی

انھوں نے مزید کہا ناصربٹ نے ملتان ویڈیو پھر بطور دھمکی استعمال کی، ناصر بٹ کیساتھ شاید6 اپریل کو جاتی امراگیا تھا، میاں صاحب کے سامنے ناصر بٹ نے خود ہی بولناشروع کردیا، میں نے مان لیا کہ سزا عدلیہ، فوج کے دباؤ میں دی، میں نے نواز شریف کو کہا ہل میٹل میں سزا میرٹ پر دی ہے اور فلیگ شپ میں نامکمل شواہد پر بری کیا، نواز شریف کو میری باتیں پسند نہیں آئیں اور ہم وہاں سے چلے گئے۔

بیان حلفی میں کہا گیا جاتی امرا سے واپسی پر ناصر بٹ رنجیدہ نظر آیا، ناصربٹ نے غصے میں کہا جاتی امرا میں آپ نے زبان کی لاج نہیں رکھی، آپ نے بات خراب کی، اب سزا کے خلاف اپیل میں میاں صاحب کی مدد کریں، میاں صاحب کے اطمینان کیلئے سزا کے خلاف اپیل پر تجاویز دیں، جس طرح کی بلیک میلنگ کی جارہی تھی تو مجھے ناصر بٹ کی بات ماننی پڑی۔

Comments

- Advertisement -