معروف مبلغ جنید جمشید کی آج 54 ویں سالگرہ ہے ،وہ 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں میں پیدا ہوئے تھے اور سنہ 2016 میں ایک فضائی حادثے کے نتیجے میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔
اوائل جوانی میں والد کی خواہش پر لبیک کہتے ہوئے جنید جمشید ائیر فورس کا حصہ بنے تاہم نظر کمزور ہونے کی وجہ سے وہ اپنی خواہش ایف 16 کی اڑان نہ بھر سکے اور فضائیہ کو خیر باد کہا ،بعد ازاں لاہور کی یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلہ حاصل کر کے تعلیم کو جاری رکھا اور بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور پاک فضائیہ میں بطور کنٹریکٹ اپنی سروس کا آغاز کیا۔
دورانِ طالب علمی میوزک سے لگاؤ ہونے کے بعد دوست احباب کے ساتھ مل کر ایک بینڈ تشکیل دیا ، جس نے 1983 میں پشاور اور پھر اسلام آباد یونیورسٹی میں اپنی فن کا مظاہرہ کیا، بعد ازاں وائٹل سائن نامی اس بینڈ نے دنیا بھر میں نام روشن کیا اور ’دل دل پاکستان ‘جیسے مشہور نغمے تخلیق کیے۔
اس نغمے کی بدولت جنید جمشید موسیقی کی دنیا پر ایسے چھائے کہ اگلی پوری دھائی میں ان کو کوئی جوڑ پیدا نہ ہوسکا لیکن پھر اچانک ہی جنید جمشید کی طبیعت میں تبدیلی آئی اور وہ کلین شیو اور مغربی طرز کے جدید کپڑوں میں نظر آنے والے گلوگار و موسیقار لمبی سی داڑھی کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نعتیہ کلام اور حمد و ثناء کرتے نظر آئے۔
اچانک تبدیلی پر جنید جمشید نے متعدد بار گفتگو کرتے ہوئے واقعے کا ذکر کیا کرتے تھے کہ گھر سے میوزیکل شو میں جاتے وقت ڈیفنس کے علاقے میں کار کی ٹکر سے ایک کتا جاں بحق ہوگیا تھا ، اس واقعے پر انہوں نے اتر کر کتے کو سڑک سے ہٹایا اور قریب میں واقع خالی پلاٹ پر دفنایا اور اللہ کو گواہ بنایا۔ بس اسی لمحے انہوں نے زندگی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
سن 2002 میں تبلیغی جماعت سے وابستگی کے بعد جنید جمشید نے اپنے معاشی حالات کے باعث میوزیکل شوز جاری رکھے تاہم 2004 میں موسیقی کی دنیا کو مکمل خیر باد کہہ دیا ۔ آئندہ برس یعنی سنہ 2005 میں جنید جمشید نے نعتوں اور حمدیہ کلام پر مشتمل پہلا البم ’جلوہ جاناں‘ ریلیز کیا۔
بعد ازاں’محبوب یزداں‘ 2006 میں اور ’بدر الدجا‘2008 میں اور’بدیع الزماں‘2009 میں ریلیز کیا۔ اس دوران جنید جمشید نے اپنا بزنس بھی شروع کیا جس کی شاخیں آج ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں ایک اعلیٰ پہچان رکھتی ہیں۔ آج اُن کی پہچان ٹی وی اسکرین پر ”مذہبی دانشور“کی حیثیت سے ہے انہوں نے ایک نئی دنیا سے خود کو روشناس کروایا اور اُسی کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
معروف مبلغ نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تبلیغ کا کام بہت زور وشور سے کیا، اس دوران اُن کا مقصد صرف ایک ہی تھا کہ امت کو جوڑا جائے اور انتشار سے بچایا جائے، وہ تین سال اے آر وائی پر ہونے والی خصوصی رمضان ٹرانسمیشن سمیت دیگر مذہبی پروگراموں کا حصہ رہے۔
Heaven on Earth Chitral.
With my friends in the Path of Allah . Snowpacked Tirchmir right behind us pic.twitter.com/ZajcWEKlrG— Junaid Jamshed (@JunaidJamshedPK) December 4, 2016
کراچی کے رہائشی جنید جمشید اُس بد قسمت پرواز پی کے 661 میں سوار تھے جو چترال سے اسلام آباد واپس آتے ہوئے ایبٹ آباد کے مقام پر 7 دسمبر 2016 کو گر کر تباہ ہوگئی تھی ، اس حادثے میں ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں، جنید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی آخری یادگار تصاویر پوسٹ کی جن میں انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جنت میں ہوں اور دین کا کام کررہا ہوں‘‘۔
جنید جمشید کی موسیقی کے مداح ہوں ، یا ان کی نعتوں کے ، ان کی کمپئرینگ کے دیوانے ہوں یا ان کے برانڈ کے ، آج ہر آنکھ اس ہر دل عزیز کے لیے اشکبار ہے جو شروع سے یقین رکھتے تھے کہ ہم اس راستے پر کیوں چلیں جس کو ہر کوئی اختیار کرتا ہے۔