اسلام آباد : جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کے نوٹس پر جواب جمع کرا دیا، جس میں لکھا کہ رجسٹرار کے نوٹس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہرنقوی کو جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے کے معاملے پر جسٹس مظاہر نقوی نے رجسٹرار آفس کے خط کا جواب دے دیا۔
جواب میں کہا گیا کہ رجسٹرار کے نوٹس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں، رجسٹرار کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پوچھے مقدمہ کی پیروی کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
جسٹس مظاہرنقوی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں بیس اور تیس نومبر کو دو آئینی درخواستیں دائر کیں، درخواستیں مقرر نہ ہونا پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی خلاف ورزی ہے، رجسٹرار کو اختیار نہیں کہ آئینی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرے۔
جواب میں کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ججز کی تین رکنی کمیٹی ہی درخواست کا جائزہ لے سکتی ہے، میرے وکیل نے کبھی نہیں کہا کہ الزامات واضح ہونے کے بعد قانونی اعتراض نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ میری سپریم کورٹ تعیناتی کی مخالفت والے اعتراض پر چیف جسٹس نے وضاحت کی تھی، چیف جسٹس کی وضاحت کے بعد صرف اس اعتراض سے دستبرداری اختیار کی تھی، اعتراض یہ سمجھ کر واپس لیا تھا کہ جوڈیشل کونسل غلطی تسلیم کرتے ہوئے شوکاز واپس لے گی، بیس نومبر کو دائر پہلی درخواست کی بھرپور پیروی کروں گا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے جواب کی نقول چیف جسٹس، جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجازالاحسن کو بھی بھجوا دی، سپریم جوڈیشل کونسل میں متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے رجسٹرار نوٹس کے جواب کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی ہے۔