تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

کراچی میں بننے والی پہلی فلم اور بابائے اردو مولوی عبدُالحق

تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان میں‌ فلمی صنعت کے قیام کے ساتھ ہی ایسے اسٹوڈیوز کی بھی ضرورت تھی جو فلم سازی کے جدید آلات اور مشینری کے ساتھ وسیع اور تمام سہولیات سے آراستہ ہوں۔ اس وقت کئی نام ور اور مال دار فلم سازوں نے اسٹوڈیو بنائے اور پاکستان میں فلمی صنعت کے سفر کا آغاز ہوا۔ یہاں ہم اُس فلم کا تذکرہ کررہے ہیں‌ جسے عروسُ البلاد کراچی میں بننے والی پہلی فلم کہا جاتا ہے۔

اس فلم کا نام ”ہماری زبان” تھا۔ اس فلم کی ایک اہم بات یہ تھی کہ اس کے چند مناظر میں‌ مولوی عبدالحق بھی بہ طور اداکار نظر‌ آئے۔ انھیں‌ بابائے اردو کہا جاتا ہے اور اس وقت بھی ان کا نام زبان اور ادب کے حوالے سے نہایت معتبر تھا۔ لوگ ان کی بڑی عزّت کرتے تھے اور اس موضوعاتی فلم میں بطور اداکار ان کا نام شامل ہونا عام لوگوں کے لیے ایک نہایت مختلف بات تھی۔

اس فلم میں‌ پاکستان کی قومی زبان اردو سے متعلق یہ کلام شامل تھا:

ہماری زبان اردو، قومی زبان اردو
اونچا رہے گا ہر دم نام و نشانِ اردو

یہ فلم 10 جون 1955ء کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ فلم ساز کا نام ایم آر خان تھا جب کہ مصنّف اور ہدایت کار شیخ حسن تھے۔ کراچی میں بننے والی اس فلم کے اداکاروں میں بینا، شیخ حسن، نعیم ہاشمی، رشیدہ، لڈن اور بندو خان شامل تھے۔ بدقسمتی سے یہ ایک ناکام فلم ثابت ہوئی اور چند ہفتوں سے زیادہ اس کی نمائش جاری نہ رہ سکی، لیکن ہماری زبان نامی اس فلم نے شہر کراچی میں فلمی صنعت کی بنیاد ضرور رکھ دی۔

یہ ڈاکیومینٹری کے طرز کی ایک فلم تھی، جس کا دورانیہ ایک عام فیچر فلم سے کم تھا۔ اوّلین ریلیز کے بعد یہ فلم دوبارہ پردے پر پیش نہیں کی جاسکی اور نہ ہی بعد میں‌ اس کا کوئی ذکر کہیں ہوا۔

Comments

- Advertisement -