اشتہار

’سندھ میں مردم شماری کے مسائل شدید ہوگئے، اب کوئی فیصلہ ہونا چاہیے‘

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے سندھ میں مردم شماری کے مسائل شدید ہوگئے ہیں اب انتہا ہوگئی کوئی فیصلہ ہونا چاہیے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل مردم شماری کا عمل ختم ہوگیا لیکن اس پر ہمارے تحفظات برقرار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری دو مراحل میں ہوتی ہے، پہلے مرحلے میں گھروں کو گنا جاتا ہے دوسرے میں اہلخانہ کو گنا جاتا ہے۔

- Advertisement -

مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ میرپورخاص میں ایک بلاک میں 260 گھر ہیں، کراچی میں ای کبلاک میں 198، حیدرآباد میں 200 گھر ہیں، گنجان آبادی میں ایک بلاک میں 250 گھر آسانی سے مل جاتے ہیں لیکن کراچی میں ایک بلاک میں 250 گھر سندھ حکومت، انتظامیہ کو نہیں ملے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں 53 مکانات ایک بلاک میں کم آرہے ہیں، کراچی میں کل 16 ہزار بلاکس ہیں 8 لاکھ 47 ہزار گھر گنے ہی نہیں گئے، حیدرآباد میں بھی ایک لاکھ 19 ہزار گھر گنے نہیں گئے اسی طرح کراچی میں 40 لاکھ 96 ہزار افراد کو گنا ہی نہیں گیا۔

کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ میں مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں، فاروق ستار

ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے تحت مردم شماری ہوئی تو کیسے شفافیت رہے گی، کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ میں مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ شماریات نے تحفظات اور شکایات کو خود چیک کیا اور تسلیم کیا کیا وہ بتائیں گے جن لوگوں نہیں گنا گیا تو اب کیا کریں گے۔

فاروق ستار نے کہا کہ وقت بڑھانے کے باوجود مردم شماری درست نہیں کی گئی جو اعدادوشمار بتائے جارہے ہیں وہ ڈویژن کے تحت ہیں، میرپورخاص، حیدرآباد، سکھر، نوابشاہ کی آبادیوں کو کم گنا گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں