کراچی: شہر قائد لٹیروں اور ڈکیتوں کی جنت بنتا جا رہا ہے، دن دہاڑے واردات کر کے لٹیرے اطمینان سے فرار ہو جاتے ہیں، اور کراچی پولیس کے اعلیٰ حکام بیانات جاری کر کے اطمینان سے بیٹھ جاتے ہیں۔
کراچی پولیس حکام اور اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں 60 فی صد اسٹریٹ کرائمز کا تعلق نشے کے عادی افراد سے ہے، تاہم مختلف رہائشی علاقوں میں پولیس کی سرپرستی میں منشیات فروشی بھی جاری ہے اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں بھی عروج پر ہیں۔
چند دن قبل کراچی کے علاقے نیو ٹاؤن میں ایک واردات میں شہری کو ان کی فیملی سمیت دن دہاڑے لوٹ لیا گیا تھا، اس واقعے کی ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے، تاہم لٹیرے تاحال پولیس کی گرفت سے بچے ہوئے ہیں۔
اب اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے، جس میں لٹیروں کو اسلحے کے زور پر اطمینان سے لوٹ مار کرتے دیکھا جا سکتا ہے، فیملی سے لوٹ مار کے دوران گلی میں عام افراد کو آتے جاتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
اس واقعے کی کاٹی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دو موٹر سائیکل سوار 3 تین ملزمان نے اسلحے کے زور پر لوٹ مار کی، اور شہریوں سے موبائل فون، نقدی اور بیگ چھینا گیا جس میں اہم دستاویزات موجود تھیں۔
ڈکیتی مزاحمت پر دکاندار قتل، رواں سال 105 افراد ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہوچکے
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے لٹیرے اسٹریٹ کرائمز کے دوران شہریوں کو بلاجھجھک گولی مار کر قتل بھی کر دیتے ہیں، لیکن پولیس حکام کی جانب سے کوئی خصوصی اقدامات تاحال دکھائی نہیں دیے ہیں۔