بینائی سے محروم کشمیر کا مودی کا شرمناک خواب اور جی 20 کی آڑ میں مْودی کی خون سے کھیلی ہولی سب پر آشکار ہو گئی ہے، مودی سرکار کی بہیمانہ انسان دشمن کاروائیوں نے کشمیریوں کو اندھا کرنے کی ٹھان لی، مذہبی اجتماعات، تہواروں اور جنازوں پر بھی پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2019 سے 2021 کے درمیان 6221 کشمیری پیلٹ گنز کی وجہ سے شدید زخمی ہوئے، جب کہ 782 افراد بینائی کھو بیٹھے۔
2016 سے 2019 کے درمیان پیلٹ گنز کی وجہ سے 139 کشمیری بینائی سے محروم ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق صرف 2021 میں پیلٹ گن کے استعمال سے 9 بچے شہید جب کہ 30 بینائی سے محروم ہوئے۔
جون 2021 میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیلٹ گن کے استعمال کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ’’مذہبی تقریبات کے اجتماع کے خلاف پیلٹ گنز کا استعمال عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘
04 ستمبر 2020 کو ہیومن رائٹس واچ نے بھارت سے کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ بھارتی ڈاکٹر سندرم نترجن کے مطابق پیلٹ گن کے 80 فی صد متاثرین جزوی بینائی سے محروم ہیں۔
25 نومبر 2019 کو بھارتی فوج نے ڈیڑھ سالہ بچی کو بھی پیلٹ گن سے اندھا کر ڈالا، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مودی سرکار نے اہلکاروں کو پیلٹ گن کے استعمال کی صرف 3 دن کی ٹریننگ دی ہے۔
سوال اٹھتا ہے کہ کیا G-20 ممالک کے اراکین بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالی پر احتجاجاََ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے تاکہ انسانی حقوق کی جھوٹی پاس داری اور امن کا ڈھونگ رچانے والے بھارت کو اُس کا اصل چہرہ دکھایا جا سکے؟